اسلام آباد (این این آئی)انتخابی اصلاحات کمیٹی نے چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تقرری کے طریقہ کار اور اہلیت تبدیل کرنے کی منظوری دیدی ٗ ٹیکنو کریٹ، ریٹائرڈ سرکاری افسر بھی چیف الیکشن کمشنر یا الیکشن کمیشن کا رکن بن سکے گا۔ منگل کو پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کا 16 واں اجلاس وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد، وفاقی وزیر ریاستیں و سرحدی امور عبدالقادر بلوچ، وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن، وزیر مملکت کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، رکن قومی اسمبلی عبدالقہار خان ودن، غوث بخش مہر، عثمان ترکئی، آفتاب احمد شیرپاؤ، اعجاز الحق، صاحبزادہ طارق اﷲ، شفقت محمود، اقبال قادری، سینیٹرز ستارہ ایاز، شبلی فراز اور مشاہد اﷲ حسین سیّد کے علاوہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اور نادرا کے افسران نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے آغاز پر کمیٹی کے 15 ویں اجلاس کے منٹس منظوری کیلئے پیش کئے گئے۔ اجلاس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان اور بالخصوص چیف الیکشن کمشنر و کمیشن کے چار ممبران کی تقرری کیلئے قواعد و ضوابط سے متعلق آئین میں مجوزہ ترامیم کا جائزہ لیا گیا اجلاس کے بعد میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے کہا کہ انتخابی اصلاحات سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے متعلق آئینی ترامیم پر کافی غور کیا ہے اور اپنی رپورٹ انتخابی اصلاحات کمیٹی میں پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ آئینی بل آرٹیکل 211، 213، 215، 217، 218، 219 اور 222 میں ترمیم پر مشتمل ہے۔ اسی طرح چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج یا سپریم کورٹ کا جج بننے کی اہلیت رکھنے والے شخص یا ایک سینئر گورنمنٹ آفیسر یا ایک ٹیکنو کریٹ کو زیر غور لایا جا سکے گا۔ کمیشن کے چار ممبران کی تقرری کیلئے ہر صوبہ سے ایک ممبر لیا جائے گا۔ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج یا ہائی کورٹ کا جج بننے کے اہل شخص یا سینئر گورنمنٹ آفیسر یا ٹیکنو کریٹ کو الیکشن کمیشن کے ممبر کے طور پر زیر غور لایا جا سکے گا۔ ابتدائی طور پر ایک مرتبہ کیلئے کمیشن کے دو ممبران اڑھائی سال کے بعد سبکدوش ہو جائیں گے جبکہ دیگر دو ممبران آئندہ اڑھائی سال بعد ریٹائر ہوں گے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے علاوہ مقامی حکومتوں کے انتخابات کا انعقاد بھی کرے گا جس کیلئے ضروری ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔ زاہد حامد نے کہا کہ تمام مجوزہ ترامیم پر وسیع اتفاق رائے موجود ہے۔ کمیٹی کا آئندہ اجلاس پیر کو منعقد کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے جس میں بل کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کیلئے حتمی شکل دی جائے گی۔ ترامیم کے مسودہ میں تبدیلی سے متعلق تمام سیاسی جماعتیں مقررہ عرصہ میں اپنی تجاویز دیں۔