اسلام آباد(آن لائن) جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمان کی پھانسی کی سزا کو عالمی سطح پر اٹھائے دو دن کی کوشش ان کی زندگی کیلئے بہت اہم ہے بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے اعتراف کیا ہے کہ سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھنے کیلئے ان پر بہت پریشر تھا میں نے ملک میں تمام سفیروں سے ملاقات کرکے اس حوالے سے آگاہ کیا ہے وفاقی وزراءکی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مطیع الرحمان کے مسئلہ کو عالمی سطح پر اٹھائیں ۔ منگل کو پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان کا ساتھ دینے والے رہنماﺅں کو بنگلہ دیش پھانسیاں دے رہا ہے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مسلہ کو عالمی سطح پر اٹھایا جائے انہوں نے کہا کہ جعلی عدالت نے بھارت کے کہنے پر ان لوگوں کیخلاف مقدمات چلائے جنہوں نے ماضی میں 1971ءمیں مشرقی پاکستان کو الگ ہونے کی مخالفت کی تھی جس سے انتقامی کارروائیاں جاری ہیں اور بھارت کی مداخلت پر ان کو پھانسیاں دی جارہی ہیں اب بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے مطیع الرحمان کی اپیل کو مسترد کردیا ہے اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے یہ فیصلہ اس لئے برقرار رکھا کہ اس حوالے سے ان پر بہت پریشر تھا یہ ساری کارروائیاں بھارت کو خوش کرنے کیلئے کی جارہی ہیں انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماﺅں کے بعد اب فوج کے لوگوں کخیلاف بھی مقدمات تیار کئے جارہے ہیں مطیع الرحمان کے حوالے سے ترکی اور قطر نے بنگلہ دیش کی حکومت سے رابطہ کیا ہے اس طرح پاکستان کی حکومت کو بھی چاہیے کہ مطیع الرحمان کی پھانسی کو روکنے کیلئے عالمی سطح پر بات کی جائے آئندہ دن ان کی زندگی کے حوالے سے بہت اہم ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سفیروں سے ملاقات کرکے مطیع الرحمان کی سزائے موت کے حوالے سے آگاہ کیا ہے وفاقی وزراءکی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مطیع الرحمان کی سزا کو عالمی سطح پر اٹھائے اور سزا کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے ۔