لاہور (این این آئی )امیر جماعتِ اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ اڈیالہ جیل کورنگ روغن کیا جارہا ہے ،بہت جلد اقتدار کے ایوانوں میں براجمان شہنشاہوں اور شہزادوں کے ہاتھوں میں بڑی بڑی زنجیریں ہونگی اور ان کا ٹھکانا اڈیالہ جیل بنے گی ،وزیر اعظم احتساب سے فرار کے راستے ڈھونڈنے کے بجائے کڑے احتساب کی بات کریں، جس دن حقیقی احتساب کا کوڑا برسا موجودہ اور سابقہ حکمرانوں میں سے کوئی بھی نہیں بچ سکے گا،کرپشن سے پاکستان کے وجود کو خطرہ ہے ،ملک کو بچانا ہے تو کرپشن کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات بنائے جائیں اور انہیں چوکوں اور چوراہوں میں لٹکایا جائے تاکہ ان کی آئندہ نسلیں بھی کرپشن سے توبہ کرلیں ،چیف جسٹس قومی زبان سے غداری کرکے یہاں انگریزی مسلط کرنے والوں کے خلاف ازخود نوٹس لیتے ہوئے سخت ترین قانونی کاروائی کریں اور آئینی تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے عدلیہ اور سرکاری دفاتر میں اردو کے نفاذ کا حکم دیں ۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے بلوچستان کے دوروزہ دورے کے دوسرے دن قلعہ سیف اللہ میں بڑے عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جلسہ سے امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے بھی خطاب کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم کے بیٹوں نے پاناما میں آف شور کمپنیوں کا خود اقرار کیا ہے۔ ٹیکس سے بچنے کیلئے اپنی دولت باہر منتقل کرنے والے وزیر اعظم عوام سے بل اور ٹیکس کس منہ سے مانگتے ہیں ۔کیا غریبوں کا کام صرف کرپٹ اور لٹیرے حکمرانوں کے عیش و عشرت کیلئے ایند ھن فراہم کرنارہ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سب سے زیادہ کرپشن ہے جہاں کرپشن کے چار سو کیسز ہیں اور ایک سیکرٹری کے گھر سے کروڑوں روپے برآمد ہوئے ہیں ۔نیب حقیقی احتساب کرے تو اس سے بھی بڑے بڑے مگر مچھ سامنے آئیں گے اور سب عمر بھر کیلئے جیل جائیں گے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عوام کی محرومیوں کااصل ذمہ دار یہی کرپٹ حکمران ٹولہ ہے جس نے عام آدمی کی زندگی کو اجیرن کررکھا ہے ،غریب قوم کے دو کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں ،لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ،ملک کے بڑے بڑے شہروں میں لاکھوں لوگ فٹ پاتھوں پر سونے پر مجبور ہیں ،نوجوان ہاتھوں میں اعلیٰ تعلیم کی ڈگریاں لئے نوکریوں کی تلاش میں سڑکوں پر مارے مارے پھر رہے ہیں، جو حکمران ان غریبوں کی دولت چوری کرکے پانامہ ،لندن اور نیویارک منتقل کررہے ہیں ان کا احتساب کیوں نہیں ہوسکتا؟ ۔انہوں نے کہا کہ کرپشن کا سومنات چاروں طرف موجود ہے جسے پاش پاش کرنے کیلئے نوجوانوں کو محمود غزنوی بن کر اٹھنا اور کرپشن فری پاکستان تحریک کے ساتھ چلنا ہوگا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاناما لیکس کی 9مئی کو آنے والی قسط میں پانچسو سے زیادہ پاکستا نیوں کے نام آرہے ہیں ،یہ سب بیوروکریسی ،اسٹیبلشمنٹ کے لوگ اور بڑے بڑے جاگیردار اور سرمایہ دار ہیں ۔یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے انگریزوں کے جانے کے بعد اقتدار پر قبضہ کیا اور سیاست ،جمہوریت ،معیشت پر آج تک یہی لوگ قابض ہیں ۔ان کی سیاست کا مرکز و محور لوگوں سے روٹی کا آخری لقمہ بھی چھین کر انہیں تعلیم ،علاج اور چھت چھپانے کی سہولتوں سے محروم کرناہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیاسی جماعتیں اپنے اند ر احتساب کا ایک مستقل نظام بنائیں اورعوام کے پاس جانے سے پہلے سیاست کو گندہ اور پاکستان کو بدنام کرنے والوں کو اپنی صفوں سے نکال دیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسلح دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں سے کئی گنا تعداد ان لوگوں کی ہے جو معاشی دہشت گردی کا شکار ہیں اور نسل در نسل معاشی دہشت گردوں کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ ان محروم و مجبور لوگوں کو آزاد کرانے کیلئے جماعت اسلامی نے کرپشن فری پاکستان تحریک شروع کی ہے ۔