نئی دہلی(این این آئی)بھارتی مرکزی بینک کا یورپی بینکوں کے ساتھ ایک ایسا معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت تہران حکومت سے خام تیل کی خریداری کرنے والا ملک بھارت تقریبا ساڑھے چھ ارب یورو کے بقیہ جات ادا کر سکے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق 2011 میں بین الاقوامی طاقتوں نے ایرانی جوہری پروگرام کو رکوانے کے لیے تہران کے خلاف پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ ان پابندیوں میں یہ بھی شامل تھا کہ ایرانی تیل کے خریدار لین دین کے لیے بینکوں کے بین الاقوامی نیٹ ورک کو استعمال نہیں کر سکیں گے۔اب رواں برس جنوری سے ایران کے خلاف عائد ان پابندیوں کا خاتمہ ہو چکا ہے اور ایران جلد از جلد اپنے اس سرمائے کو حاصل کرنا چاہتا ہے، جو دوسرے ملکوں کے ذمے واجب الادا ہے۔ ایران کو یقین ہے کہ اربوں ڈالر کی ادائیگیوں کے بعد اس کی جاں بہ لب معیشت بحال ہو سکے گی اور اس اقدام سے ایرانی شہریوں کا معیار زندگی بھی بلند ہو گا۔ اس کے علاوہ ایرانی حکومت اس بات پر بھی خوش ہے کہ وہ دوبارہ عالمی اقتصادی نظام کا حصہ بننے جا رہی ہے۔قبل ازیں بھارت کی آئل ریفائنریز ترکی کے ہالک بینک کے ذریعے ایران کو رقوم کی ادائیگیاں کرتی رہی ہیں لیکن سن دو ہزار تیرہ میں یہ سلسلہ بھی بند ہو گیا تھا اور ابھی تک بھارتی درآمدی کمپنیوں کے ذمے خریدے گئے ایرانی خام تیل کی مد میں پچپن فیصد رقوم واجب الادا ہیں۔بھارتی وزارت خزانہ نے بتایا کہ ایران اور بھارت کے مرکزی بینکوں کے مابین ایک معاہدہ ہو گیا ہے۔ اس کے تحت یورپی بینکوں کا کردار کلیئرنگ ایجنٹوں کا ہو گا۔ ہم رقوم یورپی بینکوں کو ٹرانسفر کریں گے اور وہ انہیں آگے ایرانی بینکوں کو۔پابندیوں سے پہلے ایران بھارت کو تیل فراہم کرنے والا دوسرا سب سے بڑا ملک تھا۔ بھارت نے اس سال یکم اپریل کو اپنے لیے یہ ہدف رکھا تھا کہ وہ اب ایران سے چار لاکھ بیرل خام تیل یومیہ خریدا کریگا۔