پیر‬‮ ، 03 فروری‬‮ 2025 

جے آئی ٹی نے عزیر بلوچ کیخلاف جاسوسی کا مقدمہ چلانے کی سفارش کر دی

datetime 2  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوز ڈیسک) کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر جان بلوچ سے متعلق تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے مبینہ طور پر ایرانی انٹیلی جنس ایجنسی کیلئے جاسوسی کرنے پر عزیر بلوچ کے خلاف فوجی عدالت میں جاسوسی کا مقدمہ چلانے کی سفارش کردی۔ نجی ٹی وی کے مطابق سندھ پولیس ٗرینجرز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے افسران پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ 29 اپریل کو محکمہ داخلہ سندھ کو ارسال کردی گئی تھی۔جے آئی ٹی رپورٹ کی کاپی کے مطابق عزیر بلوچ ملک میں آرمی کی تنصیبات اور عہدیداران سے متعلق خفیہ معلومات ایران کے انٹیلی جنس افسران کو فراہم کرتا تھاجو آفیشل سیکرٹ ایکٹ (سرکاری خفیہ ایکٹ) 1923 کی خلاف ورزی ہے۔رپورٹ میں عزیر بلوچ کے اقبالی بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ لیاری کا یہ گینگسٹر 2013 میں کراچی میں رینجرز کے آپریشن کے آغاز کے بعد ایران فرار ہوگیا تھاجہاں وہ چابہار میں اپنے دوست مالک بلوچ کے ہمراہ رہتا تھا اور وہی اس کی ملاقات دوہری شہریت رکھنے والے حاجی ناصر سے ہوئی۔ناصر نے عزیر بلوچ کو مستقل طور پر تہران منتقل ہونے اور بغیر پیسے خرچ کیے ایرانی شہریت دلانے کی پیشکش کی کیونکہ اس کے ایرانی انٹیلی جنس افسران سے اچھے تعلقات تھے اور وہ عزیر کی ان سے ملاقات کرا سکتا تھا۔جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ نے ناصر کی پیشکش پر رضا مندی ظاہر کی جس کے بعد اس کی ایرانی انٹیلی جنس کے ایک عہدیدار سے ملاقات کرائی گئی جس نے عزیر کو شہریت دلانے کے بدلے کراچی کی سیکیورٹی صورتحال اور مسلح افواج کے عہدیداران سے متعلق مخصوص معلومات فراہم کرنے کو کہا۔عزیر بلوچ نے تحقیقاتی ٹیم کو بتایا کہ اس کے 14 ساتھیوں میں سے 6 اب بھی چابہار میں ہیں۔رپورٹ میں تحقیقاتی ٹیم کے اراکین کی جانب سے حکومت سے سفارش کی گئی کہ عزیر بلوچ کے خلاف، جاسوسی میں ملوث ہونے پر پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔جے آئی ٹی رپورٹ میں عزیر بلوچ اور اس کے ساتھیوں کو سیاسی اور نسلی بنیادوں پر ٹارگٹ کلنگ کا بھی ملزم ٹھہرایا گیا ۔رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ کئی پولیس و رینجرز اہلکاروں اور حریف ارشد پپو کے قتل میں بھی ملوث پایا گیا ٗوہ بھتہ خوری، زمینوں پر قبضے، چائنہ کٹنگ اور منشیات کی اسمگلنگ میں بھی ملوث رہا۔عزیر بلوچ نے تحقیقاتی ٹیم کو بتایا کہ اس نے اپنے والد کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے ارشد پپو ٗاس کے بھائی یاسر عرفات اور شیرا پٹھان کو اغوا کے بعد قتل کیا، اس کارروائی میں انسپکٹر یوسف بلوچ، ایس ایچ او جاوید بلوچ اور انسپکٹر چاند خان نیازی نے اس کی مدد کی۔لیاری گینگسٹر نے ٹیم کو بتایا کہ مارچ 2013 میں اس کے ساتھی اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے وابستہ شیر محمد شیخ عرف شیرو نے، اسے بتایا کہ اس نے گینگ کے حوالے سے معلومات اکٹھی کرنے والے دو رینجرز اہلکاروں کو اغوا کیا، بعد ازاں عزیر بلوچ نے ایم کیو ایم پر الزام لگائے جانے کی نیت سے، شیرو کو دونوں اہلکاروں کو قتل کرنے کا حکم دیا۔عزیر بلوچ نے جے آئی ٹی کے سامنے مزید انکشاف کیا کہ فشرمین کوآپریٹیو سوسائٹی کے چیئرمین سعید خان اسے ماہانہ 20 لاکھ روپے بھتہ دیتے تھے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…