پیر‬‮ ، 04 اگست‬‮ 2025 

جماعت اسلامی کا عدالتی کمیشن کیلئے 13نکاتی ٹی او آرز کا اعلان

datetime 30  اپریل‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (نیوز ڈیسک )امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے عدالتی کمیشن کیلئے 13نکاتی ٹی او آر کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹی اوآرز 2مئی کو اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں بھی پیش کئے جائیں گے اور حکومت کو بھی بھیجے جائیں گے، چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل ہے کہ وہ پاناما لیکس کی تحقیقات قومی خدمت سمجھتے ہوئے کریں تاکہ لوٹی گئی دولت کی واپس آسکے ، قوم صرف چیف جسٹس کی سربراہی میں بننے والے خود مختاراور بااختیار کمیشن پر متفق ہوگی اسلئے ضروری ہے کہ یہ کمیشن فوری تشکیل پائے اور 15دن کے اندر پانا مالیکس میں آنے والے ناموں کی تحقیقات کرکے ان سے آمدن کے ذرائع معلوم کئے جائیں۔ ابتداءوزیر اعظم کے خاندان سے کی جائے اور عدالتی کمیشن سردست اپنی تحقیقات کا دائرہ پاناما لیکس تک محدود رکھے۔ وزیراعظم کی طرف سے چیف جسٹس کو بھجوائے گئے TORs پنڈورا باکس ہیں جنہیں اپوزیشن کی تمام جماعتیں مسترد کر چکی ہیں۔ جمعہ کویہاں منصورہ میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی کی طرف سے عدالتی کمیشن کیلئے 13نکاتی ٹی او آر کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹی اوآرز 2مئی کو اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں بھی پیش کئے جائیں گے اور حکومت کو بھی بھیجے جائیں گے۔اس موقع نائب امراءحافظ محمد ادریس ،راشد نسیم ،اسد اللہ بھٹو،سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر اور اظہر اقبال حسن اور قیصر شریف بھی موجود تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں کے من پسند ٹی اوآرز کسی کو بھی قبول نہیں۔کرپشن جہاں بھی ہو اس کے سدباب اور لوٹی دولت کی واپسی کیلئے یہ بہترین موقع ہے اگر اس سے فائدہ نہ اٹھایا گیا تو آئندہ نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کے تین روزہ اجلاس نے مندرجہ ذیل 13نکاتی ٹی او آرز کی منظوری دی ہے جس میں چیف جسٹس آف پاکستا ن کی سربراہی میں میں ایک آزاد بااختیار اور نتیجہ عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے جو پانامہ لیکس کی تحقیقات کرے اور اگر کمیشن کے اختیارات اور طریقہ کار کو کسی قانونی تحفظ کی ضرورت ہو تو پارلیمنٹ کا اجلاس بلا کر قانون سازی کی جائے، تاکہ کمیشن کے معاملات اور اختیارات اور طریقہ کار کو قانونی تحفظ حاصل ہو۔وزیراعظم اور اس کے خاندان کو تحقیقات میں سر فہرست رکھا جائے تاکہ انصاف ہوتا نظر آئے۔عدالتی کمیشن وزیراعظم اور ان کے خاندان سمیت پانامہ لیکس میں شامل 200 سے زائد افراد کو اندرون و بیرون ملک اثاثوں ، دستاویزات ، اکا?نٹس اور کمپنیوں کی تفصیلات پندرہ دنوں میں تحریراً حاصل کرے۔ عدالتی کمیشن مذکورہ بالا افراد کے اثاثہ جات اور آمدن کے ذرائع اور ان میں ہونے والے اضافہ کے متعلق معلومات حاصل کرے۔ عدالتی کمیشن ایف بی آر اور دوسرے متعلقہ اداروں سے معلوم کرے کہ انہوں نے اپنی اس آمدن پر پورا پورا ٹیکس ادا کیا اور کیا انہوں نے ٹیکس چوری تو نہیں کیا؟۔عدالتی کمیشن سٹیٹ بینک ، کمرشل بینکوں، مالیاتی اداروں ، پاکستان میں کام کرنے والے بین الاقوامی بینکوں اورمالیاتی اداروں اور سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ودیگر اداروں سے معلوم کرے کہ بیرون ملک سرمایہ جائز ذرائع سے ٹرانسفرکیاگیا یا غیر قانونی طریقے سے؟کیا ملکی قانون کو تو پامال نہیں کیا گیا ؟عدالتی کمیشن کوتمام ملکی تحقیقاتی ادارے بشمولNAB،FIA،سٹیٹ بینک ، سکیورٹی ایکسچینج کمیشن براہ راست جواب دہ ہوںاور وہ تمام عدالتی احکامات پر عمل درآمد اور ہر طرح کے تعاون کے پابند ہوںاور ان پر کسی قسم کاسرکاری دبا? نہ ڈالاجائے۔ عدالتی کمیشن کو تمام افراد کی جانب سے پیش کردہ دستاویزات کاجنرل اور فرانزک آڈٹ اندرون و بیرون ملک ماہرین سے کروانے کا اختیار حاصل ہو۔عدالتی کمیشن ملک کے تمام اداروں، وزارتوں ،وفاقی و صوبائی حکومتوں کے سرکاری اہلکاروں یا دیگر افراد کو تحقیقات کے لیے طلب کرنے کا مجاز ہو اوراسے مکمل طور پر انتظامی اور مالی آزادی ہو۔ عدالتی کمیشن دو ماہ میںاپنی کاروائی مکمل کرے اور غیرقانونی پیسہ کمانے ، کرپشن کرکے سرمایہ بنانے ، سرمایہ بیرون ملک منتقل کرنے ، ٹیکس چ±رانے وچھپانے اورغیر قانونی کاروبار میں ملوث افراد کا تعین کرے۔ عدالتی کمیشن اس بات کا مجاز ہوکہ کرپشن اورٹیکس چوری میں ملوث افراد کوسزا دے اور اسے عوامی مناصب کے لیے تاحیات نااہل قراردیا جائے اور کمیشن کو ان کے اثاثہ جات واملاک کوبحق ملک وقوم ضبط کرنے کا اختیار حاصل ہو۔عدالتی کمیشن کو حکومت کے سربراہ سمیت تمام سرکاری اھل کاروں کو عدالتی کمیشن کے کام میں رکاوٹ ڈالنے یا اثر انداز ہونے یا ان کو غیر موثر بنانے پر ان کے خلاف کاروائی کااختیار ہوگا نیز ان کو ان کے عہدہ سے برطرف کرنے کا مکمل اختیار ہو۔کمیشن کو بین الاقوامی UNCACOکے تحت MLRو دیگر طریقوں سے بین الاقوامی طور پر دیگر ممالک اوران کے ادارہ جات سے تعاون حاصل کرنے کا اختیارہوگا،نیز دفتر خارجہ کو تعاون اور عملدرآمد کا پابند کیاجائے۔



کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…