کراچی (نیوزڈیسک) سندھ اسمبلی ،ممبراسمبلی کے ’’مخصوص اشارے‘‘ پر ہنگامہ،خواتین سراپا احتجاج،اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے شاید غصے میں کوئی ایسا اشارہ کیا ہے ، جس پر خواتین نے احتجاج کیا ، سندھ اسمبلی میں جمعہ کو پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی اور سینئر وزیر تعلیم و پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ۔ محکمہ انسانی حقوق سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران نصرت سحر عباسی نے کہا کہ اگر انسانی حقوق کا محکمہ کام کر رہا ہوتا تو سمیرا جیسی بچی کو غیرت کے نام پر قتل نہیں کیا جاتا ۔ سینئر وزیر ہمیں آئین نہ پڑھائیں ۔ ان کی مہربانی ۔ ہم نے آئین پڑھا ہوا ہے ۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ ان لوگوں نے آئین پڑھا ہوا ہوتا تو یہ کبھی آمروں کی حمایت نہیں کرتے ۔ جنرل پرویز مشرف کی گود میں جا کر نہیں بیٹھتے ۔ نصرت سحر عباسی بولنے لگیں تو اسپیکر نے ان کا مائیک بند کرا دیا ۔ وہ مائیک کے بغیر بولتی رہیں ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے ان سے کہا کہ چیخیں نہیں ، میں نے آپ کو بولنے کی اجازت نہیں دی ۔ پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) ، مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے تمام ارکان اور ایم کیو ایم کی کچھ خواتین نے احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کیا ۔ اسپیکر نے کہا کہ نان ایشو کو ایشو بنایا گیا ہے ۔ کچھ دیر بعد ارکان واپس ایوان میں آگئے ۔ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ سینئر وزیر نثار احمدکھوڑو نے شاید غصے میں کوئی ایسا اشارہ کیا ہے ، جس پر خواتین نے احتجاج کیا ۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ میں نے کوئی غیر پارلیمانی بات یا حرکت نہیں کی ۔