جمعرات‬‮ ، 10 جولائی‬‮ 2025 

اقرار الحسن کی گرفتاری،صحافی بھی ایک دوسرے کیخلاف بول پڑے،سنگین الزام عائد کردیا

datetime 29  اپریل‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوزڈیسک) سندھ اسمبلی کی کوریج کرنے والے صحافیوں نے نجی ٹی وی چینل کے اینکر پرسن اقرار الحسن کی طرف سے مسلح شخص کو سندھ اسمبلی کے ایوان کے اندر لے جانے کے واقعہ کی مذمت کی ہے ۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد اسمبلی کی کوریج کرنے والے پارلیمانی صحافیوں نے اس واقعہ پر احتجاج کیا اور ’’ زرد صحافت مردہ باد ‘‘کے نعرے لگائے ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سینئر صحافی ارباب چانڈیو ، شاہد غزالی ، بچل لغاری ، شاہد جتوئی،عبدالجبار ناصر اور دیگر نے کہا کہ ایک اسٹوری بنانے کے لیے نجی ٹی وی کے اینکر پرسن نے یہ ڈراما رچایا ، جو قابل مذمت ہے ۔ اینکر پرسن کی طرف سے سندھ اسمبلی کی سکیورٹی میں کمزوریوں کو ثابت کرنے کی اسٹوری اس وقت ختم ہو گئی تھی ، جب سندھ اسمبلی کے مین گیٹ پر سکیورٹی کے عملے نے اینکر پرسن کے ساتھی کو روکا تھا ۔ اینکر پرسن نے اپنی ذمہ داری پر اس شخص کو اندر لے جانے کی بات کی ۔ صحافیوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ مذکورہ اینکر پرسن نے ایک صحافی کی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اٹھایا ۔ اسمبلی کی سکیورٹی اہلکاروں کو روزانہ آنے والے پارلیمانی رپورٹرز پر مکمل اعتماد ہے ۔ اس واقعہ کی وجہ سے مذکورہ اینکر نے اعتماد کی فضا ختم کر دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اینکر پرسن نے یہ حرکت کرکے دہشت گردوں اور تخریب کاروں کو یہ آئیڈیا دے دیا ہے کہ وہ اپنے مقاصد کے لیے صحافیوں کا استعمال کریں ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…