اتوار‬‮ ، 03 اگست‬‮ 2025 

کتنے پاکستانی قران کریم کی روشنی میں ملکی قوانین بنانے کی حمایت کرتے ہیں؟

datetime 28  اپریل‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوز ڈیسک)ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 78 فیصد پاکستانی ملکی قوانین قرآن کریم کی روشنی میں بنائے جانے کی سختی سے حمایت کرتی ہے۔پیو ریسرچ سینٹر نے مسلم اکثریتی دس ممالک میں ایک سروے کیا گیا جس میں لوگوں سے ان کے ملک میں نافذ قوانین کو اسلام تعلیمات کے مطابق بنانے کے حوالے سے رائے لی گئی۔سروے میں پوچھا گیا کہ آپ کے ملک کے قوانین سختی سے قرآن کی تعلیمات کی پیروی کریں؟آپ کے ملک کے قوانین اسلام کے اصولوں کی پیروی کریں لیکن قرآن کی تعلیمات کی سختی سے پیروی نہ کریں؟ملکی قوانین میں قرآن کی تعلیمات کا اثر نہیں ہونا چاہیے؟سروے میں پاکستان، فلسطین، اردن، ملائشیا اور سینیگال میں نصف سے زائد آبادی نے ملکی قوانین کی قرآن کی روشنی میں سختی سے پیروی کی حمایت کی۔پاکستان کے 78 فیصد افراد نے سختی سے قوانین کو اسلامی تعلیمات کے مطابق کرنے کی حمایت اور 16 فیصد نے اسلامی قوانین کی حمایت تو کی مگر سختی کی مخالفت کی۔ سروے میں صرف 2 فیصد پاکستانیوں کا خیال تھا کہ ملکی قوانین قرآن کریم کی روشنی میں نہیں بنائے جانے چاہیے۔دوسری جانب برکینو فاسو، ترکی، لبنان اور انڈونیشیا میں سروے میں شامل افراد کی ایک چوتھائی یا اس سے بھی کم تعداد نے اسلامی قوانین کی حمایت کی۔مسلم اکثریتی ترکی کی صرف 13 فیصد افراد نے ملکی قوانین کو اسلامی تعلیمات کے مطابق بنانے کی حمایت کی تاہم، حیرت انگیز طور پر سروے میں سعودی عرب اور ایران کو شامل نہیں کیا گیا جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے اس حوالے سے مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے اقلیتی رکن اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمال نے بتایا کہ مذہب کو ممکنہ طور پر قانون سازی کرتے ہوئے دور رکھا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اگر اس بات پر اتفاق ہے کہ مذہبی تعلیمات قانون سازی پر اثرانداز ہوں گی تو قرآن کریم کی تعلیمات اصل معنوں میں نافذ کی جائیں جن میں امن اور بھائی چارے کی بات کی گئی ہے۔ سروے میں مجموعی طور پر 10194 افراد کی رائے لی گئی جن میں مسلم اور غیر مسلم شامل ہیں۔



کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…