راولپنڈی(نیو زڈیسک)معروف آزادی پسند کشمیری رہنماء امان اللہ خان طویل علالت کے بعد منگل کو راولپنڈی میں انتقال کر گئے ۔ انکی عمر 82برس تھی ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے بانی رکن امان اللہ خان منگل کی صبح ہسپتال میں وفات پاگئے ۔ وہ گزشتہ ایک برس سے پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلاتھے۔ مرحوم کی نماز جنازہ(آج) بروز بدھ کو دن گیارہ بجے لیاقت باغ راولپنڈی میں ادا کی جائیگی۔امان اللہ خان 24اگست 1934میں گلگت کے علاقے استور میں پیدا ہوئے ۔وہ تعلیم کے حصول کی غرض سے 1940میں سرینگر گئے ۔ انہوں نے 1950میں کشمیر یونیورسٹی سے میٹرک کا امتحان پاس کیا اور ریاست کے مسلمان طلباء میں پہلی پوزیشن حاصل کی ۔ وہ ایس پی کالج اور امر سنگھ کالج سرینگر میں زیر تعلیم رہے اور 1952میں ہجرت کر کے پاکستان آگئے ۔انہوں نے 1957میں ایس ایم کالج کراچی سے گریجویشن مکمل کی اور1962میں قانون کی ڈگری حاصل کی ۔ 1965میں انہیں جموں وکشمیر محاذ رائے شماری کا سیکریٹری جنرل منتخب کیاگیا ۔ 1976میں امان اللہ خان لندن چلے گئے جہاں 1977میں انہوں نے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ قائم کی۔ امان اللہ خان کے پسماندگان میں ایک بیٹی شامل ہے ۔ انہوں نے فری کشمیر اور اپنی سوانح عمری سمیت دو کتابیں تحریر کیں۔ انہوں نے کشمیر کاز کیلئے لابنگ کی غرض سے بیس سے زائد ممالک کا دورہ کیا اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی شرکت کی ۔۔مرحوم کہتے تھے کہ وہ مرنے کے بعد تحریک آذادی کے لئے ایسا کام کرجائیں گے جسکی بدولت انہیں یاد رکھا جائے اور وہ کام یہ تھا کہ رحلت کے بعد انہیں گلگت میں دفن کیا جائے۔