اسلام آباد(نیوزڈیسک) سیاسی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر خان ترین کی طرف سے مختلف بنکوں سے قرضے معاف کرانے کی خبر عمران خان پر سیاسی دباﺅ بن گئی ہے اور اب وہ جوڈیشل کمیشن اور اس کے ٹرمز آف ریفرنس میں دلچسپی لیتے نظر نہیں آ رہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق قرضے معاف کرانے کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد جہانگیر خان ترین کے کاروبار، پارٹی میں ان کے اثر و رسوخ اور ان کے سیاسی دانشمندی کے حوالے سے سوالات جنم لے رہے ہیں۔ جہانگیر ترین نے مشرف دور میں مقبولیت حاصل کی، بلند و بالا دعوے کئے، مالی فوائد حاصل کئے اور اربوں روپے مالیت کے واٹر فلٹریشن پلانٹس نصب کئے جن کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کر سکتا۔ تجزیہ کاروں نے کہا کہ لاکھوں روپے قرض معاف کرانے کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد جہانگیر ترین کی سیاست خطرے میں پڑ گئی ہے اور عمران خان کا حالیہ یوٹرن اس باث کا ثبوت ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ عمران خان ایف نائن پارک کے جلسہ میں پاناما پیپرز کے بارے میں اپنی مستقبل کی حکمت عملی بتانا بھول گئے، آخری لمحات میں جب پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے انہیں یاددہانی کرائی تو انہوں نے جلسہ کے شرکاءکو بتایا کہ وہ سندھ میں کرپشن کے خلاف مہم شروع کریں گے۔ انہوں نے رائیونڈ کا کوئی ذکر نہیں کیا اور کہا کہ عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں وہ آئندہ ہفتے لاہور میں ہونگے۔ تجزیہ کاروں نے کہا کہ ٹرمز آف ریفرنس بنانے کا بہترین فورم پارلیمنٹ ہے۔