اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف نے پانامہ لیکس پر حکومت کے ضابطہ کار کو کسی صورت قبول نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ دو مئی کو اپوزیشن جماعتوں کا مشاورتی اجلاس ہو گا جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائیگا ، اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے فارنزک آڈٹ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ، پہلے وزیراعظم کا احتساب ہو اس کے بعد دیگر لوگوں کا احتساب کیا جائے ، حکومت ٹی او آرز سے شکوک و شبہات میں اضافہ ہوا، 100 سال بھی لگے ریں تو تحقیقات مکمل نہیں ہونگی، جبکہ شاہ محمود پریشی نے کہا کہ حکمرانوں کو مجبور کرینگے کہ وہ پانامہ لیکس کی صحیح طرح تحقیقات کریں ، اپوزیشن کسی پراپیگنڈے کا حصہ نہیں بنے گی، حکومت بااختیار کمیشن بنانا چاہتی ہے تو ضابطہ کار پر اپوزیشن سے مشاورت کرے ، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ کرپشن کا خاتمہ کیا جائے ۔پیر کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سے انکے چیمبر میں ملاقات کی ، پانامہ لیکس کے حوالے سے حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ کے لکھے گئے خط اور ضابطہ کار پر تبادلہ خیال کیا گیا ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید نے کہا کہ حکومت نے پانامہ لیکس تحیقیقات کیلئے جو ضابطہ کار بنایا ہے ہم نے اخباروں میں دیکھا ہے انکو کبھی بھی تسلیم نہیں کرینگے اس طرح کے ٹی او آرز آنے سے ہمارے شکوک و شبہات میں اور بھی اضافہ ہو گیا ہے 1947 ء سے یہ معاملات شروع ہونگے تو تحقیقات کیلئے 100 سال لگ جائیں گے یہ چیز واضح ہو گئی ہے کہ حکومت اس معاملے کو نظر انداز کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے شروع سے کہا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا جائے جس میں ان سے کمیشن بنانے کی استدعا کی جائے ۔ ٹی او آرز بھی دیئے جائیں اور یہ بھی کہا تھا کہ اس بات پر تمام اپوزیشن بار ایسوسی ایشن متفق ہیں کہ پاکستان میں سب کا احتساب ہونا چاہئے ۔ پانامہ لیکس کا معاملہ وزیراعظم اور انکے خاندان کیخلاف ہے اس لئے پہلے وزیراعظم کا احتساب ہو اس کے بعد دیگر لوگوں کا احتساب کیا جائے کیونکہ باقی معاملات لوکل ہیںیہ معاملہ بین الاقوامی ہے اس لئے ہمارا مطالبہ تھا کہ اس کا فارنزک آڈٹ کرایا جائے اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ۔ اپوزیشن کی ہر جماعت نے حکومت کے خط کو مسترد کر دیا ہے اب دیکھتے ہیں کہ چیف جسٹس اس خط پر کیا جواب دیتے ہیں اس کے بعد ہم اپنا فیصلہ کرینگے ۔ انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ 2 مئی کو تمام اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس بلایا جائیگا یہ اجلاس چوہدری اعتزاز احسن کی رہائشگاہ پر ہو گا اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل بنایا جائیگا ۔ سپریم کورٹ بار اور دیگر جماعتوں کو بھی مدعو کیاجائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ ون پوائنٹ ایجنڈے پر بات ہوئی ہے تحریک انصاف کا حق ہے کہ وہ سندھ میں جا کر جلسہ کرے اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم تسلسل سے رابطے میں ہیں اچھی گفتگو ہوئی اپوزیشن نے حکومت کے ٹی او آرز کے پیپرز کو مسترد کر دیا ہے ۔ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہمیں مل بیٹھ کر سوچنا ہو گا کہ اگر حکومت تحقیقات میں سنجیدہ ہے اور دکھاوے کا اہتمام نہیں کر رہے تو اپوزیشن کو بٹھا کر ٹی او آرز بنانے چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ دو مئی کو اپوزیشن جماعتوں کا مشاورتی اجلاس ہو گا اپوزیشن جماعتیں مل بیٹھ کر تبادلہ خیال کرینگی اور آئندہ کا لائحہ عمل بنائیں گئی سندھ میں تحریک انصاف کا جلسہ ہو گا سندھ کی عوام بھی کرپشن پانامہ لیکس کے بارے میں مضطراب ہے جس طرح ملک کے باقی عوام ہیں ۔ سندھ نے جمہوریت میں اپنا کردار ادا کیا ہے ہم آواز بلند کرینگے اور حکمرانوں کو مجبور کرینگے کہ وہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کریں اور ذمہ داروں کو بے نقاب کریں ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت خط لکھتی ہے انکی مرضی اگر نہیں لکھتی تو انکی مرضی انکے پاس آپشن ہے تو ہمارے پاس بھی آپشن ہے ایک سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات اپوزیشن کی مشترکہ جدوجہد ہے ۔ اسمبلی میں خورشید شاہ اور اعتزاز احسن کی تقریر سے بہت سی چیزیں واضح ہو گئی تھیں پیپلز پارٹی اور ہمارے موقف میں یکسانیت ہے جسے آگے لے کر چلیں گے حکومتی لوگ تفریق پیدا کرنے چاہتے ہیں واضح پیغام دیا ہے کہ ہماری جدوجہد ایک ہے ہم کسی حکومتی پراپیگنڈے کا حصہ نہیں بنیں گے ۔ بلاول بھٹو زرداری سے ٹیلی فونک رابطے کے سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری بلاول سے ٹیلیفون پر بات نہیں ہوئی کسی دوست کے ذریعے پیغام پہنچایا ہے میرے جذبات ان تک پہنچ گئے ہیں۔