اسلام آباد(نیوزڈیسک)وزیر اعظم محمد نواز شریف اور ان کے رفقاءنے عدالتی کمیشن کے ساتھ ساتھ عوامی عدالت میں بھی اپنا مقدمہ پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو دو روز پہلے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران نئے انتخابات کا مشورہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کی طرف دیا گیا تھا۔ وزیر اعظم نے اگرچہ اس وقت اس تجویز کو رد کر دیا تھا لیکن اب ساتھیوں کے مشورے سے انہوں نے بھرپور عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تحریک انصاف کو کرارا جواب دینے کے لئے وزیر اعظم اگلے ہفتے کے دوران خیبرپختونخوا میں ایک بڑا جلسہ عام کرنے جا رہے ہیں جہاں وہ اپنا مقدمہ عوامی عدالت میں پیش کریں گے تاکہ مسلم لیگ(ن) عوامی سطح پر غیر مقبول نہ ہو اس کے بعد دوسرا بڑا جلسہ سندھ میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کا کردار ادا کرنے والی پیپلزپارٹی کو بھی بھرپور جواب دیا جا سکے ۔ میاں محمد نواز شریف اس کے فوراً بعد تیسرا بڑا جلسہ بلوچستان میں کرنے کا پختہ ارادہ رکھتے ہیں اور پھر ایک جلسہ جنوبی پنجاب اور بعدازاں وسطی پنجاب میں وزیر اعظم ایک بڑا جلسہ کر کے عوام کے سامنے بے گناہی پیش کریں گے ۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم اور ان کے رفقاءنے یہ پالیسی بدلتی ہوئی سیاسی صورت حال کے پیش نظر اختیار کی ہے تاکہ اگر فوری طور پر مڈٹرم الیکشن کا اعلان کرنا پڑے تو مسلم لیگ(ن) کو ہوم ورک کی ضرورت نہ پڑے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم لندن روانگی سے قبل ان ہاﺅس تبدیلی کے حق میں تھے لیکن بعد میں انہیں ان کی صاحبزادی مریم نواز اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یہ رائے بدلنے پر مجبور کیا ۔ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف عوامی رابطہ مہم کے ذریعے اپنی سیاسی پوزیشن بحال کرنے کی کوشش کریں گے اور دوسری صورت میں وہ ان ہاﺅس تبدیلی کی صورت میں چودھری نثار علی خان یا میاں شہباز شریف کے رحم و کرم پرہونے کی بجائے نئے انتخابات کو ترجیح دیں گے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف امریکہ میں اپنا قیام بڑھا دینے والے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے حوالے سے بھی کافی پریشان ہیں کیونکہ وزیر داخلہ کو مختصر دورے کے بعد وطن واپس آنا تھا لیکن امریکہ میں ان کی مصروفیات اور ملاقاتیں بڑھتی چلی گئیں ۔ وزیر اعظم اس مشکل صورت حال میں وزیر داخلہ کو اپنے بالکل ساتھ دیکھنا چاہتے تھے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی کمیشن کی کارکردگی کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف زور دار عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کی منصوبہ بندی کر چکی ہیں ۔ وزیر اعظم نے اپنے مستقبل سے متعلق حتمی فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ کسی پر بھی انحصار کرنے کی بجائے مزید دباﺅ آنے کی صورت میں نئے انتخابات کو ترجیح دیں گے ۔