کراچی(نیوز ڈیسک)معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس میں ہو نے والے انکشافات کے بعد ایک روپیہ بھی پاکستان کو نہیں ملے گا ،150ارب ڈالر لوٹ کر باہر لے جا یا گیا ہے اور المیہ یہ ہے کہ ایسے قوانین بنائے گئے ہیں جس سے یہ کرپشن ثابت نہیں کی جاسکے گی، دہشت گردی کے خلاف جنگ امریکا کی جنگ ہے اس جنگ میں حصہ لے کر 9ہزار 7سو ارب ڈالر کا نقصان ہوا،سالانہ 20ارب ڈالر کی اسمگلنگ ہوتی ہے اور 30ارب ڈالر ہنڈی سے پیسہ باہر جاتا ہے اور پھر یہ پیسہ دہشت گردی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔پوری قوم کو قرضوں میں جکڑ دیا گیا ہے،جب تک معاشی طور پر ملک کو مضبوط نہیں کیا جائے گا ملک خوشحال نہیں ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی پاکستان کے تحت چلائی جانے والی کرپشن فری پاکستان مہم کے سلسلے میں جماعت اسلامی (حلقہ خواتین)کے تحت مقامی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سیمینار کی صدارت جماعت اسلامی(حلقہ خواتین)پاکستان کے سیکریٹری دردانہ صدیقی نے کی۔سیمینار سے جماعت اسلامی حلقہ خواتین کراچی کی ناظمہ فر حانہ اورنگزیب ،ڈائریکٹر پبلک افئیر اینڈ کمیونیکیشن جامعہ کراچی ڈاکٹر ہمابقائی ،اسٹوڈنٹس ایڈوائزر،شعبہ پولیٹیکل سائنس جامعہ کراچی کی ڈاکٹر تنویر خالد،ریٹائرڈ سیکریٹری اسپیشل ڈویلپمنٹ سیدہ نسیم بخاری ،انوائر مینٹل کی نگراں نزہت صدیقی ،معروف قلم کار صفیہ ملک اور دیگر نے خطاب کیا ۔سیمینار میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے بڑی تعداد میں شر کت کی ۔ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے مزید کہا کہ 15سالوں میں نیب کے 7چیئر مین آئے سب نے جھوٹے اعداد وشمار دیئے ۔ کسی حکومت نے کرپٹ عناصر کا احتساب نہیں کیا بلکہ حکومت کا ساتھ دیا ۔14سالوں میں نیب کے خلاف کسی نے کچھ نہیں بولا محسوس ہوتا ہے کہ ہم نے کرپشن کو قبول کر لیا ہے ۔نیب والے کہتے ہیں کہ ہم نے 266ارب وصول کیے ہیں حالانکہ یہ سب جھوٹ ہے۔ 6ارب 70کروڑ قومی خزانے میں جمع کرائے گئے جبکہ چوری پکڑ نے پر 10ارب روپے کے اخراجات آئے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے تعلیم کی مد میں 2009میں ایک ہزار تین سو پچاس ارب روپے مختص کیے اور حال یہ ہے کہ ہر سال2کروڑ 50لاکھ بچے اسکول نہیں جاپاتے ۔چوری ،بھتے کے پیسے کو قانونی حیثیت این آر او کے ذریعے دیا گیا ۔ایسا ماحول بنا یا گیا ہے جس میں لوگوں کو ٹیکس دینے کے بجائے چوری کی ترغیب دی جارہی ہے ۔90لاکھ افراد ٹیکس چوری کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو 100میں سے 30نمبر دیئے گئے ہیں جس کا مطلب کرپشن ہے ۔آج کرپشن کی وجہ سے پورا معاشرہ کرپٹ ہو گیا ہے ۔پاکستان کے 6کروڑ افراد کرپٹ ہیں ۔رشوت زندگی کا حصہ بن گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس مین ہو نے والے انکشافات کے بعد ایک روپیہ بھی پاکستان کو نہیں ملے گا ۔یہ بات ثابت ہوگی کہ جن پر الزامات ہیں انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا ۔کمیشن بھی بنا یا گیا ہے مگر اس کا کوئی حاصل نہیں ہو گا ۔150ارب ڈالر لوٹ کر باہر لے جا یا گیا ہے اور المیہ یہ ہے کہ ایسے قوانین بنائے گئے ہیں جس سے یہ کرپشن ثابت نہیں کی جاسکے گی ۔سب ہی چور ہیں ،ایسے میں چوروں کو کون پکڑے گا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ امریکا کی جنگ ہے اس جنگ میں حصہ لے کر 9ہزار 7سو ارب ڈالر کا نقصان ہوا،سالانہ 20ارب ڈالر کی اسمگلنگ ہوتی ہے اور 30ارب ڈالر ہنڈی سے پیسہ باہر جاتا ہے اور پھر یہ پیسہ دہشت گردی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 977ارب روپے کے قرضے بڑھا دیئے گئے ہیں پوری قوم کو قرضوں میں جکڑ دیا گیا ہے،جب تک معاشی طور پر ملک کو مضبوط نہیں کیا جائے گا ملک خوشحال نہیں ہوگا۔دردانہ صدیقی نے کہا کہ کرپشن کو روکنے کے لیے احتساب کے اداروں کو مو4134ر کردار ادا کر نا ہو گا ۔کسی امتیاز کے بغیر بددیانت افراد کو کٹہرے میں لا نا ضروری ہے ۔دہشت گردی کے ساتھ ساتھ بدعنوانی کو ختم کیے بغیر ملک میں استحکام ممکن نہیں ۔جماعت اسلامی ہر سطح پر احتساب کوممکن بنانے کے اقدامات کی حمایت کر ے گی۔جماعت اسلامی کی کرپشن فری پاکستان مہم پوری قوم کی بقاکی آواز ہے ۔انہوں نے کہا کہ روزانہ 22ارب روپے کی کرپشن غریب عوام کا خون نچوڑ رہی ہے ۔یہ ایسا ناسور ہے جس کے بغیر ملک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتا ۔بدقسمتی سے یہ تماشہ کئی عشروں سے جاری ہے ۔حکمران اپنی باریاں لگا کر اور اپنے حصے کا مال غصب کرکے بیرون ملک روانہ ہو جاتے ہیں،اور پھر نئے چہرے ایک بار پھر تجوریاں بھر نے آجاتے ہیں،جب کہ عام آدمی بنیادی سہولتوں ،صاف پانی اور غذا سے بھی محروم ہے۔فرحانہ اورنگزیب نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ملک کو بچانے کے لیے کرپشن کے خلاف بڑے پیمانے پر مہم کا آغاز کردیا ہے پاکستان کا کوئی شعبہ کرپشن سے پاک نہیں چیئر مین نیب بلا تفریق کارروائی کا آغاز کریں۔پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر بچہ ایک لاکھ روپے سے زاید کا مقروض کیوں ہے؟جب تک ہم بحیثیت قوم متحد ہو کرحکمرانوں کے گریبانوں میں ہاتھ نہیں ڈالیں گے پاکستان مستحکم نہیں ہو سکے گا۔کرپٹ عناصر کا سماجی بائیکاٹ کے ساتھ ساتھ ملوث افراد کو سخت ترین سزائیں دینے کا عمل بھی شروع کیا جائے۔ڈاکٹر ہما بقائی نے کہا کہ جن ملکوں کے عوام نے پانامہ لیکس پر احتجاج کیا وہاں کے ملک کے سربراہ نے استعفی دے دیا حکومتیں پیسہ غصب کرنے کے لیے ہی آتی ہیں،مفاد پرستی کی سیاست سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے۔