اسلام آباد(نیوزڈیسک) سپریم کورٹ نے این اے 136 ننکانہ صاحب سے رکن قومی اسمبلی بلال احمد ورک کونااہل قراردینے کے حوالے سے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کوبرقراررکھتے ہوئے اس سلسلے میں دائر دومختلف اپیلیں خارج کردی ہیں منگل کوچیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پیپلز پارٹی کے امیدوار شاہد منظور گل اور عابد چٹہ کی جانب سے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف دائراپیلوں کی سماعت کی، اس موقع پر شاہد منظور گل کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے پیش ہوکرعدالت کو بتایا کہ بلال ورک نے کاغذات نامزدگی داخل کرتے ہوئے اس کے ساتھ جعلی ڈگری الیکشن کمیشن کوپیش کی تاہم الیکشن ٹربیونل نے تکنیکی بنیادوں پر میری پٹیشن خارج کردی ہے جس کی وجہ سے ہمیں عدالت عظمیٰ سے رجوع کرناپڑا ، عدالت کے روبرودوسرے درخواست گزارعابد چٹہ کے وکیل افضل خان نے پیش ہوکرموقف اپنایاکہ ریکارڈ کے مطابق بلال ورک نے 1995ء میں ایک مدرسے میں داخلہ لیااور 1996ء میں سند حاصل کی حالانکہ مذکورہ سند کے حصول کے لئے مدرسے میں کم از کم آٹھ سال پڑھنا پڑتا ہے ، دوسری جانب سند میں درج شناختی کارڈ نمبر اور 2002و2008کے الیکشن کے دوران کاغذات نامزدگی کے ساتھ منسلک شناختی کارڈ نمبر میں بھی فرق ہے جس پر چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ منتخب رکن اسمبلی پرلگائے گئے الزام کے حق میںآپ کی جانب سے کوئی گواہ پیش نہیں ہوا، جبکہ مدرسے نے ان کی سند کو تسلیم کرلیا ہے اب اگرشناختی کارڈ کے نمبرمیں فرق ہے توآپ اس معاملے میں الیکشن ٹریبونل میں نادرا کے کسی اہلکار کو طلب کرکے ان سے تصدیق کرواتے چیف جسٹس نے قراردیاکہ الیکشن ٹربیونل نے انتخابی عذرداری کا درست فیصلہ کیا ہے کیونکہ کسی کے خلاف الزامات کے سلسلے میں بیان حلفی الیکشن کمیشن میں جمع کیا جاتا ہے اب جب سند جعلی نہ ہواور تنازعہ صرف یہ رہ جائے کہ مدرسے کا سرٹیفکیٹ بی اے کے برابر ہے یا نہیں تو پھر مروجہ قانون کے مطابق اسی بنیاد پر کسی کو نا اہل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس وقت الیکشن کے لئے بی اے کی شر ط ختم ہوگئی ہے۔، فاضل وکیل نے کہا کہ غلط بیانی پر نااہلیت تاحیات ہوتی ہے اگر ایک دفعہ نااہلیت ثابت ہوجائے تو پھر ہمیشہ کے لئے الیکشن میں حصہ نہیں لیا جاسکتا، جس پرجسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ جب تک مجاز عدالت کسی کو تاحیات نااہل قرار نہ دے وہ دائمی نااہل نہیں ہوگا۔ عدالت کو بلال ورک کے وکیل کامران مرتضٰی نے بتایا کہ اپیل کنندگان نے عدالت سے حقائق چھپائے ہیں، عدالت کو یہ نہیں بتایا گیا کہ ہائی کورٹ نے اس حوالے سے رٹ پٹیشن میرٹ پر خارج کردی ہے، بعدازاں عدالت نے دونوں اپیلوں کوخارج کرتے ہوئے معاملہ نمٹادیا۔