منگل‬‮ ، 29 جولائی‬‮ 2025 

غلام رسول عرف چھوٹو کون ہے؟گینگ کیسے بنایا؟اس کے پاس کس قسم کا اسلحہ ہے؟ جاوید چودھری کے انکشافات

datetime 19  اپریل‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

غلام رسول راجن پور کی تحصیل روجھان کے ایک گاﺅں سے تعلق رکھتا تھا‘ باپ دادا چند ایکڑ زمین کے مالک تھے‘ یہ چند ایکڑنسلوں سے ان کا نان نفقہ تھے‘ غلام رسول کے دو بھائی تھے‘ پیارے خان اور رسول بخش‘ دوسرا بھائی رسول بخش شوبی کہلاتا تھا‘ صادق آباد کے تھانے ماچھکہ کی حدود میں دو قبائل رہتے ہیں‘ چاچڑ اور کوش! یہ دونوں قبیلے ایک دوسرے کے دشمن ہیں‘چاچڑ قبیلے کے ایک شخص قابل چاچڑ نے کوش قبیلے کی ایک خاتون سے تعلقات استوار کر لئے‘ یہ خبر نکلی تو قبائلی روایات کے مطابق کوش قبیلے نے چاچڑ قبیلے کے ملزم کو ”کالا“ قرار دے دیا‘ یہ لوگ مقامی زبان میں کالے کے بدلے کو ”چٹی“ کہتے ہیں‘ چاچڑ قبیلے نے چٹی دینے سے انکار کر دیا‘ کوشوں کو غصہ آ گیا اور انہوں نے قابل چاچڑ کو قتل کر دیا‘ چاچڑوں نے کوشوں پر حملہ کر دیا‘ حملے میں کوش قبیلے کے 8 لوگ قتل ہو گئے‘ غلام رسول کا بھائی شوبی چاچڑوں کا دوست تھا‘ چاچڑ گاﺅں سے بھاگ گئے اور بھاگتے ہوئے اپنے بچے شوبی کے پاس چھوڑ گئے‘ کوشوں کو معلوم ہوا تو انہوں نے غلام رسول کے گھر پر حملہ کیا‘ اہل خانہ پر تشدد کیا اور گھر کو آگ لگا دی‘ یہ انتقام صرف یہاں تک محدود نہ رہا بلکہ انہوں نے اپنے آٹھ لوگوں کے قتل میں بھی شوبی کا نام ڈال دیا‘ پولیس نے شوبی کو گرفتار کر لیا‘ شوبی کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا‘ غلام رسول اس وقت کشمور کے ڈیرہ اڈہ کے ایک ہوٹل میں کام کرتا تھا‘ اس کی عمر 13 سال تھی‘ اس کا خاندان گاﺅں سے بھاگ گیا اور لوگوں نے اس کے گھر اور زمینوں پر قبضہ کر لیا‘ یہ جیل میں بھائی سے ملنے گیا‘ پولیس نے اسے گرفتار کیا اور اس پر موٹر سائیکل چوری کا مقدمہ بنا دیا‘ یہ تین سال جیل بھگت کر باہر نکلا تو پولیس نے پھر گرفتار کرلیا‘ تھانے میں تشدد کے دوران اس کی ٹانگ ٹوٹ گئی‘ اس تشدد نے غلام رسول کو چھوٹو بنا دیا‘ یہ پولیس کے ہاتھ سے نکل کر مختلف سرداروں کے ہاتھوں میں کھیلتا رہا‘ یہ حسین بخش مزاری کے پاس بھی رہا‘ نصراللہ دریشک کی سرپرستی میں بھی رہا‘ لالہ شیخانہ کے پاس بھی رہا اور یہ سندھ کے مشہور گینگ بابا لونگ کا حصہ بھی رہا‘چھوٹو کو جیل کے تین برسوں نے بے شمار نئے دوست دیئے‘ یہ دوست جیل سے رہا ہو کر اس کے ساتھ شامل ہوتے رہے یہاں تک کہ چھوٹو نے اپنا گینگ بنا لیا‘یہ گینگ 29 برسوں تک سندھ‘ بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں دہشت کی علامت بنا رہا‘ پولیس اس کا مرغوب ٹارگٹ رہی‘ یہ لوگ پولیس والوں کو دیکھتے ہی گولی مار دیتے یا پھر انہیں تشدد کے اس مرحلے سے گزارتے جس سے چھوٹو سندھ اور پنجاب کے تھانوں میں گزرتا رہا تھا۔
غلام رسول چھوٹو نے راجن پور اور رحیم یار خان کے درمیان دریائے سندھ کے ایک جزیرے پر قبضہ کر لیا‘ یہ علاقہ کچا جمال کہلاتا ہے‘ اسے کچے کا علاقہ بھی کہتے ہیں‘ یہ نو کلو میٹر لمبا اور اڑھائی کلو میٹر چوڑا خشکی کا ایک ٹکڑا ہے‘ یہ ٹکڑا چاروں طرف سے پانی میں گھرا ہوا ہے‘ چھوٹو گینگ نے اس جزیرے کو اپنی سلطنت بنا لیا‘ پولیس نے چھوٹو کو پکڑنے کےلئے چھ آپریشن کئے لیکن یہ کامیاب نہ ہو سکی‘ پولیس نے کچا جمال کے گرد چوکیاں بھی قائم کر رکھی ہیں لیکن سیلاب کے موسم میں جب دریائے سندھ کا پانی چڑھ جاتا تھا اور چوکیوں کا تھانوں سے رابطہ کٹ جاتا تھا تو چھوٹو کے لوگ چوکیوں پر قبضہ کر لیتے تھے یوں سیلاب عوام کےلئے عذاب بن کر نازل ہوتاتھا لیکن یہ چھوٹو گینگ کےلئے سنہری موقع بن جاتا تھا اور یہ لوگ اپنی سلطنت کو ریاست سے دوبارہ چھڑا لیتے تھے‘ علاقے میں ان کا جاسوسی کا وسیع نیٹ ورک تھا‘ یہ راجن پور اور رحیم یار خان میں ہونے والی ہر قسم کی ڈویلپمنٹ سے واقف ہوتے تھے‘ یہ پولیس کی نقل و حرکت سے بھی آگاہ ہوتے تھے‘ تھانوں اور جیلوں میں بھی ان کے مخبر موجود تھے‘ یہ گینگ سیاسی اثر ورسوخ بھی رکھتا تھا‘ علاقے کے لوگ یہ سمجھتے ہیں‘ پاکستان مسلم لیگ ن کے موجودہ ایم پی اے عاطف مزاری اور پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر سردار شیر علی گورچانی چھوٹو گروپ کے سرپرست اور سہولت کار ہیں‘ یہ گینگ اغواءبرائے تاوان‘ قتل‘ ڈکیتی‘ چوری اور رسہ گیری ہر قسم کے جرم میں ملوث ہے‘ یہ بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کو بھی پناہ دیتا تھا اور طالبان کے ساتھ بھی ان کے گہرے روابط ہیں‘ اس کے پاس جدید ترین اسلحے کے ڈھیر لگے ہیں‘ اس نے کچا جمال اور جنوبی پنجاب‘ سندھ اور بلوچستان میں بھی درجنوں ٹھکانے بنا رکھے ہیں‘ یہ لوگ مشکل وقتوں میں روپوش ہو جاتے تھے یا پھر دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں پناہ لے لیتے تھے‘ یہ لوگ جدید ترین ”الیکٹرانک گیجٹس“ کے استعمال سے بھی واقف ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…