اتوار‬‮ ، 02 فروری‬‮ 2025 

اردو بولنے والی مہاجر آبادی ایم کیوایم میں موجود پانچ ’را‘ ایجنٹوں سے اپنی قوم کو بچائیں،مصطفی کمال

datetime 19  اپریل‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوزڈیسک) پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ سید مصطفی کمال نے اردو بولنے والی مہاجر آبادی سے اپیل کی ہے کہ وہ متحدہ قومی موومنٹ میں موجود چار پانچ ’’را‘‘ کے ایجنٹوں سے اپنی قوم کو بچائیں اور 24اپریل کو جلسہ میں شرکت کریں ۔جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنما افتخار رندھاوا نے پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ لندن میں بیٹھے ہوئے ایک شخص نے پوری مہاجر قوم کو اپنے ذاتی مفاد کے لیے غدار اور ان کی وقعت کو ختم کرایا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پاکستان ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر پاک سرزمین پارٹی کے مرکزی رہنما انیس قائم خانی ،ڈاکٹرصغیر احمد ،انیس احمد ایڈوکیٹ ،رضا ہارون ،وسیم آفتاب ،اشفاق منگی ،افتخار عالم سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ایم کیو ایم کے سابق رہنما افتخار رندھاوا کی شمولیت کے موقع پر پاک سرزمین پارٹی کے رہنماؤں نے بھرپور استقبال کیا ۔مصطفی کمال نے کہا کہ افتخار رندھاوا ایک طویل عرصے سے ایم کیو ایم سے منسلک رہے ہیں اور 15سال تک مستقل رابطہ کمیٹی کے رکن اور اس وقت ایم کیو ایم کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن بھی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پر جو الزامات عائد کیے گئے ہیں ان کا جواب دینے کی بجائے ایم کیو ایم کی قیادت آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف سے ملاقات کے لیے وقت مانگتی پھررہی ہے اور یہ الزام لگایا جارہا ہے کہ ان کے لوگوں کو اسٹیبلشمنٹ تنگ کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ سب غلط ہے اور حقیقت یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے لوگ خود اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کے لیے ہمیشہ بے تاب رہتے ہیں۔ مصطفی کمال نے کہا کہ الطاف حسین پر الزام ہے کہ وہ اور ان کے چند ساتھی 30 سال سے را کے ایجنٹ بنے ہوئے ہیں اور نشے میں دھت ہوکر فیصلے کرتے ہیں۔ لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ کراتے ہیں۔ بی بی سی کی رپورٹ اور طارق میر کے بیان نے را سے تعلقات کی پوزیشن واضح کردی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے ایم کیو ایم اس کا جواب دے اور طارق میر قوم کے سامنے آکر اصل صورت حال بیان کریں۔ انہوں نے طارق میر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے حال ہی میں حج اور عمرہ ادا کیا ہے اس لیے خدا کے لیے سچ بتائیں۔ آخرت کی فکر کریں کیونکہ دنیا میں ہمیشہ نہیں رہنا ہے اور اللہ کو جواب دینا ہے۔ مصطفی کمال نے کہا کہ سرفراز مرچنٹ کے الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے لوگوں سے بہت قریبی تعلقات ہیں اور وہ اندر کا آدمی ہیں۔ ایم کیو ایم کے را سے تعلقات اور فنڈز حاصل کرنے کی تصدیق طارق میر اور محمد انور نے اسکاٹ لینڈ یارڈ کے سامنے اپنے بیانات میں کی ہیں جبکہ حال ہی میں برطانوی دفتر خارجہ کے آفیسر شہریارخان نیازی نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ان الزامات کا جواب دینے کی بجائے دیگر معاملات سے لوگوں کو الجھا رہی ہے۔ مصطفی کمال نے کہا کہ چند سال قبل ایک شخص نے ایم کیو ایم سے ایک کروڑ ساٹھ لاکھ روپے صرف اس لیے لیے تھے کہ وہ ایم کیو ایم اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطہ کرائیں گے، اس دوران اس نے ڈاکٹر صغیراحمد اور عادل صدیقی سے کراچی میں پی ای سی ایچ سوسائٹی کے ایک گھر میں ملاقات بھی کی جس کے بعد ایم کیو ایم نے ایک کروڑ ساٹھ لاکھ روپے کی ادائیگی کی۔ دراصل ایم کیوایم کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے گورنر سندھ کے ذریعے ہوتے تھے لیکن 2012ء میں ایم کیو ایم نے گورنر سندھ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور متبادل کے طور پر رابطے کی کوشش کی اسی لیے مڈل مین تلاش کیا گیا۔ جس میں ایک کروڑ 60 لاکھ روپے وصول کیے اور پھر کہا کہ جلد رابطہ ہوجائے گا۔ چند دن بعد محمد انور کو فون کیا گیا کہ ڈی جی آئی ایس آئی الطاف حسین سے بات کریں گے اور پورے 45 منٹ تک یہ شخص ڈی جی آئی ایس آئی بن کر الطاف حسین سے بات کرتا رہا جس پر الطاف حسین اور ان کے ساتھیوں کی خوشی کی انتہاء نہ رہی اور پھر الطاف حسین نے پوری قوم کو یا سلام کے ورد پر درس دیا۔ دراصل الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ یاسلام کا ورد کرو۔ اگلے دن ہائی کمیشن میں ایم کیو ایم کے ندیم نصرت اور طارق میر کو بلایا گیا جہاں پر انکشاف ہوا ایم کیو ایم کے ساتھ فراڈ ہوا ہے۔ جس نے ایم کیو ایم کے قائد سے بات کی وہ ڈی جی ایس آئی ایس نہیں بلکہ چیٹر تھا اور یہ متعلقہ حکام نے ایم کیو ایم کے راہنماؤں کو آگاہ کیا کیونکہ انہیں خطرہ تھا کہ کہیں الطاف حسین یہ بات نہ کردے کہ ان کی ڈی جی آئی ایس آئی سے بات ہوئی ہے۔ بعدازاں اس شخص سے رقم واپس لینے کے لیے عامرخان اور خواجہ اظہارالحسن کو گھر بھیجا گیا لیکن وہ گھر سے جاچکا تھا تو گھر والوں نے ان کے خلاف شکایت کی تاہم بعدازاں پتہ چلا کہ وہ بابرغوری کا دور کا رشتہ دار ہے۔ اس کے والد نے بابر غوری سے رابطہ کرکے جلد رقم ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی اور بابرغوری نے ایم کیو ایم کو ضمانت دی اگر اس شخص نے رقم ادا نہیں کی تو میں ادا کروں گا تاہم ایک ہفتے کے اندر بینک کے ذریعے ایم کیو ایم کو واپس کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ اور دیگر افراد سے بھی ایم کیو ایم نے یہ رقم واپس لینے کے لیے کوششیں کی تھیں لیکن انہوں نے جواب دے دیا کہ ہمارا اس میں کوئی کردار نہیں ہے۔ مصطفی کمال نے اردو بولنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ غیردانستہ طور پر نہ صرف آپ کو بلکہ آنے والی نسل کو بھی 4 ، 5 افراد نے ذاتی مفاد کے لیے را کا ایجنٹ بنادیا ہے۔ ہم ملک بنانے والے تھے لیکن ہمیں ملک دشمن بنادیا گیا، خدا را اب ہوش کے ناخن لیں اور اس شخص سے اپنی جان چھڑائیں۔ انہوں نے کہا کہ 30 سال تک مہاجر کارڈ کھیل کر قوم کو تباہ کیا گیا، ترقی کے نام پر کراچی کو تباہ کردیا گیا۔ اب اگر ہم نے اپنا حق ادا نہیں کیا تو ہمیں تاریخ معاف نہیں کرے گی۔ ہم نے لوگوں کو سچ بتادیا ہے کہ اب بھی وقت ہے کہ سیدھے راستے پر آجائیں اور ہم اللہ کے ہاں اب مجرم نہیں ہوں گے کیونکہ ہم نے بتادیا ہے، ہمارا کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے، قوم کو تباہی سے بچانا چاہتے ہیں، ہم سب پاکستانی بن کر ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں، 4 لوگوں نے قوم کو تباہ کردیا ہے۔ الطاف حسین سے کہتا ہوں کہ اب بھی وقت ہے کہ وہ عوام سے معافی مانگیں اور اس قوم پر رحم کریں، اپنے مفاد کے لیے تباہ مت کریں۔ ایم کیو ایم سے کہہ دیا ہے کہ جن لوگوں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں ان کے نام ہمیں بتادیں تاکہ ہم ان کو اپنی پارٹی میں شامل نہ کریں۔ ایم کیو ایم چھوڑکر پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہونے والے افتخاراحمد رندوا نے کہا ہے کہ میں نے مشکل وقت میں ایم کیو ایم میں شمولیت اختیار کی اور یہ وہ وقت تھا ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن جاری تھا میں نے اپنی زندگی کے 25 سال پاک وطن کے لیے برباد کردیے، میں ایم کیو ایم کا پیغام لے کر ملک کے کونے کونے تک پہنچا، قیدوبند، ظلم وجبر اور تشدد برداشت کیا۔ ایم کیو ایم کے حوالے سے سب سے پہلے میں نے کتاب لکھی، جس کو ایم کیو ایم کا مقدمہ قرار دے کر پوری دنیا میں ایم کیو ایم نے پھیلایا۔ انہوں نے کہا کہ میں 15 سال تک مسلسل رابطہ کمیٹی کا ممبر رہا۔ پنجاب کا آرگنائزر اور انٹرنیشنل سیکرٹریٹ کا ممبر رہا جبکہ ایم کیو ایم سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا ممبر بھی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کے لیے میں نے اپنی زندگی کے 25 سال برباد کردیے، میں اپنی زندگی کے 25 سال کا حساب مانگتا ہوں۔ میں اس کو بھولوں گا اور نہ ہی معاف کروں گا۔ افتخاررندھاوا نے کہا کہ مہاجر قوم کے ساتھ دھوکہ ہورہا ہے اور ان کے ساتھ مکاری کھیلی جارہی ہے۔ میں نے بہت کچھ دیکھا اور سنا ہے اب بھی وہاں پر لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود ہیں جن کو حالات کا علم ہے لیکن خوف زدہ ہونے کی وجہ سے وہ باہر آنے کے لیے تیار نہیں۔ انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس شخص نے نہ صرف مہاجروں کو غدار کہلایا بلکہ ان کی شناخت کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پاک سرزمین پارٹی کے مشن کو کامیاب بنائیں۔



کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…