منگل‬‮ ، 29 جولائی‬‮ 2025 

جرمنی نے پاکستان کو بڑی آفر کر دی

datetime 19  اپریل‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوزڈیسک)پاکستان میں تعینات جرمن سفیر اینا لیپل نے کہا ہے کہ پاک جرمن رینوایبل انرجی (قابل تجدید توانائی) فورم کا قیام جلد عمل میں لایا جائے گا۔ اس فورم کے قیام سے اس شعبے میں دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات فروغ ملے گا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے اینا لیپل کا کہنا تھا کہ جرمنی مختلف شعبوں میں پاکستان کی مدد کر رہا ہے۔ اگر توانائی کے شعبے کی بات کی جائے تو جرمنی نے ماضی میں پن بجلی کے شعبے میں پاکستان کو مدد فراہم کی۔اب ہم قابل تجدید توانائی اور اس کے موثر استعمال (انرجی ایفیشنسی) کے شعبے میں پاکستان کو معاونت فراہم کر رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حال ہی میں پاکستان سولر ایسوسی ایشن نے جرمنی کی سولر ایسوسی ایشن کے ساتھ مفاہمت کی ایک یاد داشت پر دستخط کیے ہیں۔ اس پیش رفت کے بعد اب جرمنی کی سولر ٹیکنالوجی پاکستان میں دستیاب ہو سکے گی۔ایک سوال کے جواب میں اینا لیپل کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ رینیو ایبل انرجی کے شعبے میں کاروباری افراد کو چیلنجز کا بھی سامنا رہتا ہے۔ خاص طور پر پاکستان میں ریگولیٹری ایشوز کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔اینا لیپل کا کہنا تھا کہ پاکستان اور جرمنی میں تجارت کے فروغ کے امکانات کافی ہیں لیکن اس وقت پاکستان اور جرمنی کے مابین ہونے والی تجارت کا حجم جرمنی کی بنگلہ دیش اور تھائی لینڈ کے ساتھ ہونے والی تجارت سے بھی کم ہے۔ ان کے بقول اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ کہ یہ ممالک قدرے زیادہ مسابقتی صلاحیت رکھتے ہیں یا ان ممالک کی مصنوعات جرمنی کی مارکیٹس کی ضروریات پر زیادہ پورا اترتی ہیں۔ ”ہم پاکستان اور جرمنی کی تجارت میں حائل مشکلات کا پتہ چلانے اور ان مشکلات کو دور کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں اینا لیپل کا کہنا تھا کہ ووکیشنل ایجوکیشن ٹریننگ ایک اور ایسا شعبہ ہے جہاں جرمنی پاکستان کی مدد کر رہا ہے۔ ”ہم یہ چاہتے ہیں کہ اچھی فنی تعلیم کے ذریعے پاکستان کے کاروباری سیکٹرز اسٹینڈرائزڈ ہوں اور طالب علموں کو جو سرٹیفیکیٹ ملیں ان سے ان کی اہلیت میں بھی اضافہ ہو اور وہ کوالٹی کے اچھے معیارات کو فالو کر سکیں۔ اس کے علاوہ ان کی اسناد کو ملک بھر میں تسلیم کیا جائے۔اینا لیپل کا یہ بھی کہنا تھا کہ جرمنی چاہتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ان کے ثقافتی اور تعلیمی وفود کا بھی زیادہ سے زیادہ تبادلہ ہو۔لاہور میں ہونے والے پاک جرمن بزنس فورم کے اسپرنگ گالہ 2016 کی رنگا رنگ تقریب کےحوالے سے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کر تے ہوئے اینا لیپل کا کہنا تھا کہ یہ دوسرا موقع ہے کہ اس اسپرنگ فیسٹیول کے ذریعے پاکستان اور جرمنی کی کاروباری شخصیات کو اکٹھا ہونے کا موقع ملا ہے۔ ان کے بقول یہ میلہ پاکستان اور جرمنی کی کمپنیوں کی تیار کردہ مصنوعات کی نمائش کا بھی ایک اچھا موقع فراہم کر تا ہے۔ اسپرنگ گالہ 2016 کے موقعے پر پاکستان اور جرمنی کی کمپنیوں کی تیار کردہ مصنوعات کی نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا۔ اس تقریب کے آخر میں ایک کلچرل شو کا بھی انعقاد کیا گیا۔54 سالہ اینا لیپل 21 اگست 2015 سے پاکستان میں جرمنی کی سفیر کے طور پر فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔ اقتصادیات میں اعلیٰ تعلیم کی حامل لیپل اس سے پہلے بھی 2006 سے 2009 تک پاکستان میں ڈپٹی ہیڈ آف مشن کے طور پر خدمات سرانجام دے چکی ہیں۔اس سوال کے جواب میں کہ دہشت گردی کے شکار ملک میں سفارتی ذمہ داریاں ادا کر نے کا تجربہ کیسا رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک پروفیشنل سفارت کار ہیں، انہیں چیلنجز کا سامنا کر نا، مشکل حالات سے نبرد آزما ہونا اور مسائل کا حل تلاش کرنا اچھا لگتا ہے۔ ان کے بقول پاکستان جیسے خطوں میں کام کر نا ایک چیلنج بھی ہے اور انہیں یہاں کام کرنا اچھا لگتا ہے۔



کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…