ایتھنز(نیوزڈیسک)ایک ہفتے کے وقفے کے بعد تارکین وطن کو یونان سے ملک بدر کر کے ترکی بھیجنے کا عمل دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے،پیر کو150 غیر قانونی تارکین وطن کو یونان سے ترکی بھیجا جا رہا ہے۔ پہلی کشتی میں 45 پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا۔جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق یونانی دارالحکومت ایتھنز سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق غیر قانونی طور پر ترکی سے یونان پہنچنے والے 150 غیر ملکیوں کوپیرکو واپس ترکی بھیجا گیا،رپورٹوں کے مطابق 45پاکستانی شہریوں کو ترکی واپس بھیجنے کی غرض سے یونانی جزیرے لیسبوس کے شہر میتیلینی لایا گیا، جہاں سے انہیں ایک کشتی میں سوار کرا کے ترکی کے ساحلی شہر دیکیلی بھیج دیا گیا۔اس دوران انسانی حقوق کے لیے سرگرم اور مہاجر دوست تنظیموں کی جانب سے جبری ملک بدریوں کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا، انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں نے ملک بدریوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ملک بدری کے لیے استعمال ہونے والی کشتیوں کو روکنے کی کوشش بھی کی۔جرمن جریدیکے مطابق اس معاہدے کے بعد اب تک جن 326 تارکین وطن کو واپس ترکی بھیجا جا چکا ہے ان میں سے 241 کا تعلق پاکستان سے جب کہ صرف 42 کا تعلق افغانستان سے تھا۔معاہدے کے مطابق یونان سے واپس ترکی بھیجے گئے ہر شامی مہاجر کے بدلے ترک کیمپوں میں مقیم کسی ایک شامی باشندے کو یورپ میں قانونی طور پر پناہ دی جائے گی۔ بیس مارچ سے بارہ اپریل کے درمیان 79 شامی شہریوں کو جرمنی سمیت مختلف یورپی ممالک منتقل کیا جا چکا ہے۔اس دوران ترکی سے یونانی جزیروں تک پہنچنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد تقریبا? ساڑھے چھ ہزار کے قریب رہی۔