جعفرآباد(نیوز ڈیسک) بچوں سے جنسی ذیادتی کی روک تھام کام کرنےوالے فلاحی ادارے کی جانب سے سال2015ءکی سالانہ رپورٹ جاری، سال بھر میں بچوں پر جنسی تشدد کے8ہزار673واقعات رپورٹ ہوئے:غلام ربانی ٹانوری، تفصیلات کے مطابق: بلوچستان میں بچوں پر جنسی تشدد وذیادتی کے روکتھام پر کام کرنے والے فلاحی ادارے ساحل کی جانب سے سال2015ءکی سالانہ رپورٹ ساحل بلوچستان کے ریجنل کورآرڈینیٹر غلام ربانی ٹانوری اور راحب خان بلیدی نے پیش کی ۔ ساحل بلوچستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق سال2015ءمیں8ہزار673بچوں کو حوس کا نشانہ بنایا گیا۔جن میں سے 7واقعات ساحل کی جانب سے براہ راست رپورٹ کیے گئے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سال2014ءکی بنسبت بچوں پر جنسی تشددو ذیادتی کے واقعات میں7فیصد اضافہ ہوا ہے جو انتہائی تشویشناک عمل ہے، جنسی ذیادتی کا نشانہ بننے والوں میں11سے15سالہ بچے شامل ہیں جبکہ جنسی ذیادتی کا شکار ہونے والوں میں بچوں میں لڑکیوں کی شرح لڑکوں سے ذیادہ ہے،اعداد شمار کے مطابق متاثرہ بچوں میں 4ہزار791لڑکیاں جبکہ4ہزار971لڑکے جنسی ذیادتی کا نشانہ بنے۔ سال 2015میں3745افراد بچوں کے ساتھ جنسی ذیادتی میں ملوث پائے گئے،ذیادتی کے واقعات وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں میں پیش آئے، پنجاب میں6162 واقعات،سندھ میں836واقعات،کے پی کے میں311واقعات،گلگت بلتستان اور فاٹا میں33،بلوچستان میں702واقعات پیش ہوئے جبکہ ہر سال کی طرح اس سال بھی صوبہ بلوچستان میں سب سے ذیادہ بچوں کوحوس کا نشانہ بنایا گیا۔بچوں کے ساتھ جنسی ذیادتی میں اجنبی، رشتیدار،اساتذہ، پڑوسی ، مولوی اور پولیس اہلکار ملوث پائے گئے ہیں، 47فیصد دیہی علائقوں جبکہ62فیصد واقعات شہروں میں پیش آئے۔گزشتہ سال کے دوران752واقعات پولیس کے پاس درج ہوئے،323واقعات پولیس نے درج کرنے سے انکار کر دیاجبکہ521پولیس کے پاس رپورٹ ہی نہیں ہو سکے اور907 واقعات کے اندارج کے لیے معلومات ہی فراہم نہیں کی گئی۔بچوں کے ساتھ جنسی ذیادتی میں پنجاب کا ضلع قصور،راوالپنڈی اور بلوچستان کا ضلع کوئٹہ سرفہرست ہے۔ساحل کے ریجنل کوآرڈینیٹر غلام ربانی ٹانوری کا کہنا تھا کہ ساحل بچوں سے ہونے والی جنسی ذیادتیوں کے بڑہتے ہوئے واقعات کے روکتھام و متاثرہ بچوں و ان کے خاندان کو قانونی مدد فراہم کرنے کا کام کر رہی ہے جن بچوں کے ساتھ جنسی ذیادتی ہوتی ہے وہ پولیس کے پاس رپورٹ ہوسکیں تو بہتر ہیں اس سے یہ گھٹیہ عمل کرنے والے گنہگار کو سزا ملے گی اور متاثرہ بچوں و اس کے والدین کو انصاف مل سکے گا۔