جمعہ‬‮ ، 31 جنوری‬‮ 2025 

دو الگ الگ پاکستان ،بلاول زرداری کے بیان پر ہنگامہ شروع

datetime 24  مارچ‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

عمرکوٹ (این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی دو الگ الگ پاکستان نہیں چاہتی جہاں مسلمانوں کا پاکستان الگ ہو اور اقلیتی برداری کا پاکستان الگ ہو جہاں مشرف کا پاکستان الگ ہو اورشہید رانی بینظیر بھٹو کا پاکستان الگ ہو ، پاکستان پیپلزپارٹی نے ہمیشہ لوگوں کی برابری اور اقلیتی برداری کی مساوی حقوق کی بات کی ہے انہوں نے کہا ہولی اور رنگوں کے استقبال پر اقلیتی برادری کو مبارکباد پیش کرتاہوں عمرکوٹ ماروی کا وطن اور بہادر بختاور کا ضلع ہے عمرکوٹ کی عوام نے ہمیشہ پی پی مخالفین کو بھاری اکثریت کامیابی حاصل کی ہے ، انہوںنے مزید کہا کہ پاکستان اقلیتوں کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا اور نا ہی ترقی کر سکتا ہے ملک کی ترقی میں ہر ایک شہری کو آگے آ کر اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوںنے مزید کہا کہ میں غریب عوام کی جنگ لڑوں گا جسیے شہید ذوالفقار علی بھٹو نے غریب عوام کی جنگ لڑی تھی ، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے عورتوں کے حقوق کے لیے عملی اقدامات کئے جس کی مثال سندھ اسمبلی میںہندو میرج ایکٹ ، وومین پروٹیکشن ایکٹ اور چھوٹی عمر میں بچوں کی شادی کی روکتھام کے لیے ارلی چائیلڈ رریسٹنرکٹ ایکٹ بل پاس کروا کر عورتوں کو قانونی تحفظ فراہم کیا ہے، ملکی تاریخ میں کسی صوبائی حکومت کی اسمبلی سے ایسے بل پاس ہوئے ہوں یہ سحرا بھی پی پی کی حکومت کو جاتی ہے ، بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے اپنے کام دوسروں کو سپرد کئے ہوئے ہیں جبکہ ن لیگ کی حکومت نے پنجاب اسمبلی سے عورتوں کے حقوق کے لیے کمزور قانون سازی کی ہے لیکن حقوق کی پاسداری کمزور قانون سازی سے نہیں ہونے چاہئے لیکن پھر میں انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں اور کہا کہ اس قانون سازی کے لیے شہباز اعلی کو کھٹنے ٹیکنے پڑے ہیں ، بلاول بھٹو زداری نے کہا کہ ایکسویں صدی میں آج بھی عمرکوٹ کی عوام لکڑیوں سے چولے جلا رہے ہیں جبکہ سب سے زیادہ گیس کی پیداور دینا والا صوبہ سندھ ہے جس سے عمرکوٹ کی عوام محروم ہے میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ عمرکوٹ میں سوئی گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کوشش کی جائے بھ دیگر صورت میں خود بھی عمرکوٹ کی عوام کے ساتھ احتجاج میں شامل رہوں گا ، انہوں نے کہا کہ آپ کا بھائی آپ کے حقوق کے لیے لڑتا رہوں گا انہوں نے عورتوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اپنے بھائی کا ساتھ دیں دنیا کی کوئی بھی طاقت مجھے آگے بڑہنے سے روک نہیں سکتی ، انہوں نے عورتوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملکی ترقی کے لیے مردوں کے ساتھ کام کریں کیونکہ پاکستان کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ پاکستان بنانے میں قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ محترمہ فاطمہ جناح جبکہ شہید زوالفقار علی بھٹو کے ساتھ بیگم نصرت بھٹو اور شہید رانی بیبظٰیر کے ساتھ ہے میں اور میرے ساتھ میری عوام اور بہینیں آصفہ اور بختاور میرے ساتھ ہیں ،انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میری ماں شہید بینظیر بھٹو مسلم دنیا کی پہلی وزیر اعظم بنی ، انہوں نے قومی اسمبلی سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتی برداری کے حقوق کے لئے قانون سازی کی جائے، شہید بھٹو نے کو روٹی ، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا تھا جس سے پاکستان اور غریب عوام کی تقدیر بدلی ، میں بلاول بھٹو زرداری آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں غریب عوام کی تقدیر بدلوں گا اور انہیں حقوق دلاﺅں گا ، اس سے قبل صوبائی وزیر اور پی پی ضلع صدر عمرکوٹ حاجی علی مردان شاھ ، مینارٹی ونگ سندھ کے صدر لال چند اوکرانی ،کنور کرن سنگھ ، سید سردار علی شاھ نے بھی خطاب کیا ، اس موقع پر ایڈوکیٹ ظفر علی لغاری نے فنکسنل لیگ چھوڑ کر پیپیلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ، جسلے کے دوران وزیر اعلی سندھ و پی پی سندھ کے صدر قائم علی شاھ،سینئر صوبائی وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو ، صوبائی مشیر اطلاعات مولابخش چانڈیو ، صوبائی وزیر بہبود آبادی اور پیپلزپارٹی عمرکوٹ کے ضلع صدر حاجی علی مردان شاھ ، صوبائی وزیر خوراک سید ناصر شاھ،صوبائی وزیر دوست محمد راہموں،صوبائی وزیر ایکسائیز اےنڈ ٹیکنیشن گیانچند ایسرانی ، صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈھیر، صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ، ایم این اے نواب یوسف تالپر ، میر نور تالپر، پیر شفقت حسین شاھ جیلانی ، نور محمد شاھ جیلانی ، فقیر شیر محمد بلالانی، ایم پی اے خیر نساءمغل ، ڈاکٹر کھٹو مل جیون ، ڈاکٹر مہیش ملاٹی ،، انجنئیر گیانچند ، سید سردار علی شاھ ،حاجی نور احمد بھرگڑی ، نواب تیمور خان تالپر، نصرت سلطانہ خواجہ، مخدوم نعمت اللہ، سینیٹرہری لام کشوری ، عاجز دامرا، مینارٹی ونگ صدر لال چند اوکرانی، سرفراز راجڑ، خالد سراج سومرو ، قاسم سراج سومرو، پی پی تعلقہ صدر اللہ بچایو اسیر اور کارکنان اور عہدیداران نے شرکت کی ۔سوشل میڈیا پر بلاول زرداری کے دو الگ الگ پاکستان کے بیان پر ہنگامہ شروع ہوگیا ہے اور اس کو بعض لوگ1971ءمیں سانحہ مشرقی پاکستان سے جوڑ رہے ہیں تبصرہ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ بلاول زرداری نے جو بھی کہنا تھا وہ بہتر اندازمیں بھی کہہ سکتے تھے مگر ان کے الفاظ کسی طرح بھی مناسب نہیں تھے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…