اسلام آباد (نیوز ڈیسک)قومی اسمبلی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا ازسرنو سروے کرانے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی ہے ۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں ثریا اصغر نے قرارداد پیش کی کہ ایوان کی رائے ہے کہ حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لئے نیا سروے کرنے اور اسے غریبوں کے لئے زیادہ مفید بنانے کے لئے اسے وسعت دینے کے اقدامات کرے۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ حکومت پہلے ہی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا سروے کرا رہی ہے، ہم اس قرارداد کی مخالفت نہیں کرتے۔ ثریا اصغر نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت بہت سے غیر مستحق افراد رقم لے رہے ہیں لہذا ان کو نکالا جائے۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ ملک بھر سے ملنے والی شکایات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کے زیادہ تر علاقے سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سروے سے محروم رہ گئے ہیں، اس کا نوٹس لیا جائے۔ بعد ازاں قومی اسمبلی نے متفقہ طورپر قرار داد منظور کرلی ۔اجلاس کے دور ان پاسپورٹ اور نادرا کے دفاتر میں خواتین کے لئے الگ کاؤنٹر قائم کرنے کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کی گئی۔ نعیمہ کشور خان نے قرارداد پیش کی کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ حکومت پاسپورٹ اور نادرا کے جملہ دفاتر میں خواتین کے لئے الگ کاؤنٹر قائم کرے۔ انہوں نے قرارداد کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو الگ کاؤنٹر قائم کرنے سے سہولت میسر آئے گی۔ پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مریم اورنگزیب نے قرارداد کی مخالفت نہیں کی اور اس بات سے اتفاق کیا کہ واقعی خواتین کے الگ کاؤنٹر قائم ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیر داخلہ ان دفاتر کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ ملک میں 561 نادرا ریسورس سنٹرز پر خواتین کے لئے کاؤنٹر بنا رہے ہیں اور خواتین کے لئے الگ سے بھی نادرا دفاتر بنائے جائیں گے۔ قومی اسمبلی نے قرارداد منظور کرلی ۔اجلاس کے دور ان ساجدہ بیگم نے قرارداد پیش کی کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ حکومت سرکاری ملازمین کے لئے بلا سود ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس کی کم سے کم رقم 20 لاکھ روپے مقرر کرنے کیلئے اقدامات کرے۔ پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل خان نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین کو 36 تنخواہوں کی ادائیگی کا فارمولہ موجود ہے۔ گریڈ ایک سے 15 تک کے ملازمین کو پہلے ہی یہ بلا سود قرضے دئیے جارہے ہیں ،20 لاکھ روپے کی ادائیگی ممکن نہیں ہے۔ قومی اسمبلی نے قرارداد مسترد کردی۔