لاہور(نیوز ڈیسک) سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ حکومت کو اورنج لائن میٹرو ٹرین پر یومیہ ساڑھے سات کروڑ روپے سبسڈی دینا پڑے گی ،بھارت ایک ارب کا ہرجانہ دے کر قطر سے اپنا معاہدہ ختم کر چکا ہے اور ہم نے ایل این جی کے معاہدے میں خود کو ہتھکڑی لگا کر پھنسا لیا ہے ،اس میں کمیشن کھائی گئی ہے اور اس کے پیچھے غالباً سیف الرحمن ہے ،تین چار وفاقی وزراءپر صرف ترس ہی کھایا جا سکتا ہے کیونکہ مشرف ” پھُر“ ہو چکا ہے ،پرویز مشرف کو روانگی کے بعد سہولت مل گئی ہے ،اب جب بھی انکے کیسز کا فیصلہ کن مرحلہ آیا کرے گا تو وہ باہر چلے جایا کریں گے ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ پاکستان میں آئین و قانون کا مستقبل کیا ماضی بھی نہیں ہے ۔ یہاں عدالتیں نظریہ ضرورت پراپنی مہر اور چھاپ لگاتی رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے معاملے میں وفاقی وزراءکی بیان بازی سب کے سامنے ہے ۔ چوہدری نثار علی خان کی طرف سے ایوان میں غلط بیان پر 44سینیٹرز نے انکے خلاف تحریک استحقاق پیش کی ۔ عدالت اپنے فیصلے میں کہہ رہی ہے کہ یہ حکومت کا استحقاق ہے کہ وہ مشرف کو گرفتار کرے ، رہا کرے یاای سی ایل سے نام نکال کر باہر بھجوائے ۔ انہوں نے کہا کہ مشرف کی بیرون ملک روانگی کے بعد ان کےلئے سہولت ہو گئی ہے ۔ اب وہ پاکستان بھی آتے جاتے رہیں گے او رعدالتوں کے سامنے بھی پیش نہیں ہو ںگے ۔ جب انکے کیسز کا فیصلہ کن مرحلہ آیا کرے گا وہ بیرون ملک چلے جایا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے قطر سے پندرہ سال کے لئے ایل این جی کا معاہدہ کیا ہے اور اس کا قیمت پر کوئی کنٹرول نہیں ہوگا۔ معاہدے میں ہے کہ ایل این جی کی قیمت پیٹرول کے 17.37فیصد ہو گی ۔ جب حکومت نے یہ معاہدہ کیا تو اس وقت تیل کی فی بیرل قیمت 27ڈالر تھی اور حکومت نے یہ سوچ رکھا تھاکہ 2018ءنکال لیں گے لیکن اب یہ قیمت 40ڈالر فی بیرل پر چلی گئی ہے جس سے ایل این جی کی قیمت بھی بڑھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے سستی ایل این جی مل سکتی تھی جبکہ امریکہ نے بھی انٹر نیشنل مارکیٹ میں ایل این جی دینا شروع کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے قطر سے معاہدہ کر رکھا تھا لیکن وہ ایک ارب روپے ہرجانہ دے کر اس معاہدے سے باہر آ گیا ہے اور ہم نے اس معاہدے کے لئے خود کو ہتھکڑی لگا کر پھنسا لیا ہے ۔ اس میں کمیشن کھائی گئی ہے اور اس کے پیچھے غالباً سیف الرحمن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ ہم پی آئی اے کی نجکاری نہیں کر رہے اور اس کی ری سٹرکچرنگ اور اس کے لئے سٹریٹجک پارٹنر ڈھونڈ رہے ہیں لیکن اس کے نیچے سے بچہ نکالنے کی بات کی جارہی ہے کہ پاکستان ائیر ویز کمپنی ہو گی ،جب ریاست کا ادارہ کمپنی ہو جائے گا تو پیچھے کیا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ مختلف بین الاقوامی ائیر پورٹس پر لینڈنگ رائٹس پی آئی اے کا بڑا اثاثہ ہیں اور اب حکومت یہ ائیر ویز کو منتقل کرنا چاہتی ہے جو نہیں ہو رہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف کو گارنٹی دے چکی ہےں اس لئے پی آئی کی نجکاری کی جارہی ہے ۔