پیر‬‮ ، 27 جنوری‬‮ 2025 

اسٹیبلشمنٹ کی بے بی ، جسے 1983 میں۔۔۔ خورشید شاہ کے صبر کا پیمانہ لبریز،سب سامنے لے آئے

datetime 10  مارچ‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم اسٹیبلشمینٹ کی بے بی تھی ، جسے 1983 میں تیار کیا گیا ، بلاول جب نکلیں گے تو ان کے پاس اختیارات بھی ہونگے ، سینٹ کو فیڈریشن کی علامت سمجھتا ہوں ، گالم گلوچ اور الزامات کی سیاست سے باہر نکلنا ہوگا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ بلاول جب نکلیں گے تو ان کے پاس اختیارات بھی ہوں گے اور جذبہ بھی، عام انتخابات سے قبل بلاول بھٹو کو میدان میں اترنا ہوگا، شہباز تاثیر کی بازیابی پر ان کے اہلخانہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ سینیٹ کو فیڈریشن کی علامت سمجھتا ہوں۔ گالم گلوچ اور الزامات کی سیاست سے باہر نکلنا ہوگا، ملک بچانے کے لیے تمام سیاستدانوں کو مل بیٹھنا ہوگا، اسٹیبلشمنٹ ہو پارلیمنٹ ہو عدلیہ یا پھر میڈیا سب کا وجود پاکستان سے مشروط ہے، باریوں کا الزام لگتا ہے باریاں تو پڑوسی ملک بھارت میں بھی چلتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے نیب کو ختم کرنے کے حوالے سے رابطہ کیا تو ساتھ دینے کا سوچیں گے اس وقت نیب کا خاتمہ کیا گیا تو الزام لگے گا کہ سیاستدان ایک دوسرے کو بچا رہے ہیں، کوئی قانون اور آئین قرآنی آیات نہیں جس میں تبدیلی نہ ہوسکے، نواز لیگ سے کہا تھا کہ کوئی ایسا شفاف نظام بنائیں جس پر کسی کو اعتراض نہ ہو، نیب کو 2008 میں ختم کردیا لیکن اپوزیشن نے ساتھ نہیں دیا۔ خورشید شاہ نے کہاکہ حکومت اور اسٹیبشلمینٹ ایک پیج پر ہیں ،آنے والے آرمی چیف کو بھی جنرل راحیل شریف کے جذبے کے تحت کام کرنا ہوگا،اب تک کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں خورشید نے کہاکہ میرا نہیں خیال کہ آرمی چیف اپنی شخصیت کے خلاف کئی فیصلہ کریں گے۔ میڈیا نے اتنی سنسنی پھیلائی کہ جنرل راحیل کو مجور ہوکر توسیع نہ لینے کا اعلان کرنا پڑا۔ ریٹائرمنٹ سے متعلق آرمی چیف نے جو بہتر سمجھا وہ فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں صرف 20 فیصد ہی کام ہوا ہے، 80 فیصد کام باقی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں آرمی چیف کا کردار تاریخی ہے۔اپوزیشن لیڈرنے کہاکہ صرف ایک صوبے کو ٹارگٹ کرنا ملک کی کی خدمت نہیں ہے۔ دوسرے صوبے رینجرز کو بلاتے ہیں لیکن سندھ میں بغیر پوچھے بھیج دی جاتی ہے۔ رینجرز کی جانب سے سندھ میں تھانوں کا مطالبہ بڑی زیادتی ہے۔ ایم کیو ایم پر را سے تعلقات کے الزامات نئی بات نہیں ، حکومت کو چاہئے کہ ان الزامات کی اعلی ٰ سطح پر تحقیقات کرائے۔ جس پارٹی کو عوامی حمایت حاصل ہو اسے کمزور تو کیا جاسکتا ہے لیکن ختم نہیں کیا جاسکتا۔ ایم کیو ایم اسٹیبلشمنٹ کا بے بی ہے جسے اس نے 1983 میں تیار کیا تھا مگر اب وہ بے بی بڑا ہوگیا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کو یہ بھی یاد ہونا چاہئے کہ جب بے بی بڑا ہوکر خود سر ہونے لگتا ہے تو اسے سبق سکھانا پڑتا ہے۔ مصطفی کمال سے متعلق پوچھے گئے سوال پر اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال اکیلئے نہیں ہیں کوئی نہ کوئی تو ان کے پیچھے ہے۔



کالم



دوسرے درویش کا قصہ


دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…