بدھ‬‮ ، 30 جولائی‬‮ 2025 

شہباز تاثیر کو افغان طالبان نے بازیاب کروایا

datetime 9  مارچ‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوز ڈیسک) سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر کی رہائی افغان طالبان کی وجہ سے ممکن ہو سکی ہے اس بات کا انکشاف ایک نجی ٹی وی پروگرام میں کیا گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق دہشتگردوں نے 26 اگست 2011ء کو شہباز تاثیر کو اغوا کیا اور انھیں شمالی وزیرستان لے گئے جہاں انھیں ڈھائی سال تک رکھا گیا تاہم آپریشن ضرب عضب کے بعد شہباز تاثیر کو افغانستان کے صوبہ زابل منتقل کر دیا گیا۔ افغانستان میں داعش کی آمد کے بعد اغوا کاروں کا یہ گروپ شدت پسند تنظیم داعش میں شامل ہو گیا تھا۔ افغانستان میں متعد ڈرون حملے بھی ہوتے رہے لیکن شہباز تاثیر معجزانہ طور پر بچ گئے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق کچھ عرصہ قبل افغان طالبان نے صوبہ زابل کے ایک علاقے میں داعش کے اس کیمپ پر حملہ کرکے شدت پسند تنظیم میں شامل تمام مردوں کو قتل کر دیا لیکن اس موقع پر حراست میں لی گئی 10 خواتین نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اس وقت شہباز تاثیر اسی کیمپ میں موجود تھے۔ انہوں نے موقع کا فائدہ اٹھایا اور وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق شہباز تاثیر فرار ہونے کے بعد افغان طالبان کے ایک گروہ میں پناہ لینے میں کامیاب ہوئے۔ وہاں سے ایک افغان کمانڈر نے انھیں بارڈر کراس کروایا اور کوئٹہ کے قریبی علاقے کچلاک پہنچایا۔ نجی نیوز چینل میں گفتگو کرتے ہوئے معروف تجزیہ کار رحیم اللہ یوسف زئی نے بتایا کہ شہباز تاثیر کو لاہور سے اغوا کرنے والے جرائم پیشہ افراد تھے جنہوں نے انھیں شمالی وزیرستان کے علاقے ڈانڈے درپہ خیل میں رکھا تھا۔ آپریشن ضربِ عضب کے بعد دہشت گرد شہباز تاثیر اور دیگر مغویوں کو لے کر افغانستان چلے گئے تھے۔ افغانستان کے صوبہ زابل میں منحرف طالبان کمانڈر منصور داد اللہ نے اغوا کاروں کو پناہ دی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ دہشتگردوں نے شہباز تاثیر کی رہائی کے بدلے 6 ارب روپے تاوان، ممتاز قادری اور 6 قیدوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم حکومت اور سلمان تاثیر کے اہلخانہ نے مطالبات کو مسترد کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اطلاعات درست ہیں کہ افغان طالبان نے صوبہ زابل میں داعش کے کیمپ پر حملہ کیا تھا لیکن یہ حملہ کئی ماہ قبل کیا گیا تھا۔ ملا اختر منصور کے حامی طالبان منصور داد اللہ کے خلاف تھے۔ افغان طالبان نے داعش کے اس کیمپ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں منصور داد اللہ اور اس کا بڑا بھائی مارا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی کو بھی افغانستان میں رکھا گیا ہے۔ علی حیدر گیلانی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دھڑے کی قید میں ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…