اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کو بلوچستان کے علاقے کچلاک کے ایک ہوٹل سے بازیاب کرنے والی سیکورٹی ایجنسیوں کی ٹیم کو شہباز تاثیر نے بتایا کہ ’’میں یہاں تک بڑی مشکل سے پہنچا ہوں۔‘‘ باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ سیکورٹی ایجنسیوں نے شہباز تاثیر کو جس ہوٹل کے کمرے سے بازیاب کیا اس وقت وہ وہاں اکیلے تھے۔ یہ ملٹری انٹیلی جنس تھی جسے اطلاع ملی کہ شہباز تاثیر کوئٹہ سے 18؍ کلومیٹر دور کچلاک کے علاقے میں سڑک کنارے ایک ہوٹل میں موجود ہیں۔ ملٹری انٹیلی جنس کی حکام نے صوبائی انسداد دہشت گردی کے اہلکاروں، ایف سی اور آئی بی وغیرہ کے اہلکاروں کی ٹیم کی قیادت کی اور شہباز تاثیر کو ہوٹل کے کمرے سے اکیلا بازیاب کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تاثیر نے اس موقع پر زیادہ بات نہ کی لیکن سیکورٹی ایجنسی کے حکام کو بتایا کہ وہ وہاں بہت مشکل سے پہنچے ہیں۔ ان کے قریب کوئی اغوا کار تھا اور نہ ہی کوئی دوسرا آدمی۔ شہباز تاثیر نے اس موقع پر یہ نہیں بتایا کہ وہ وہاں کیسے پہنچے، وہ کون سی مشکلات کا ذکر کر رہے تھے اور آیا انہیں کسی نے وہاں چھوڑا تھا۔ کچلاک ہوٹل سے ایم آئی کے حکام شہباز تاثیر کو اپنے ساتھ لے گئے۔ یہ وثوق سے نہیں بتایا جا سکتا کہ ایم آئی کو شہباز تاثیر کی موجودگی کی اطلاع کس نے دی۔ تاہم، ایک ٹی وی چینل نے منگل کی رات دعویٰ کیا کہ اغوا کاروں نے شہباز تاثیر کو کوئٹہ کے قریب ’’سلیم ہوٹل‘‘ کے نزدیک آزاد کیا۔ شہباز نے مبینہ طور پر کسی اجنبی سے موبائل فون لے کر اپنی والدہ کو فون کیا جنہوں نے فوری طور پر انٹیلی جنس ایجنسی کو مطلع کیا۔ نتیجتاً سیکورٹی ایجنسیاں کچلاک پہنچیں اور شہباز کو تحویل میں لے کر کوئٹہ منتقل کر دیا۔ الیکٹرانک میڈیا کی جانب سے جاری کیے گئے آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق، شہباز تاثیر کو انٹیلی جنس ایجنسیوں کی زیر قیادت سیکورٹی فورسز کے مشترکہ آپریشن میں بازیاب کرایا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ مزید تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے سینیٹ میں بتایا کہ ابتدائی معلو ما ت کے مطابق شہباز تاثیر کو کوئٹہ سے بازیاب کرا لیا گیا ہے لیکن مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔جنگ رپورٹرانصار عباسی کے مطابق حکومت کو ابھی سیکورٹی فورسز کے مشترکہ آپریشن کی تفصیلات کے متعلق بیان جاری کرنا ہے لیکن سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر مختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ کچھ کا کہنا ہے کہ شہباز تاثیر کی بازیابی ممکنہ طور پر خاندان کی جانب سے اغوا کاروں کو تاوان دیئے جانے کے نتیجے میں ممکن ہوئی ہے جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ یہ کسی ڈیل کا نتیجہ ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں