اسلام آباد (نیوزڈیسک ) نیب نے 2 سابق وزرائے اعظم سمیت اہم سیاستدانوں ، کئی معروف و بڑے صنعتکاروں ، بزنس مین اور سابق بیورو کریٹس کیخلاف 60 اہم ترین مقدمات کی فہرست اپنی ویب سائٹ پر جاری کردی ہے ۔ ان تمام مقدمات کی انکوائریاں 31 مارچ تک مکمل کرنے کیلئے ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ فہرست کے مطابق رائے ونڈ سے سڑک کی تعمیر کرانے پر انکوائری جاری ہے اس کیس میں 125? ملین خورد برد کا الزام لگایا گیا ہے اس کے علاوہ ایف آئی اے میں غیر قانونی بھرتیوں کا مقدمہ بھی زیر تفتیش ہے اور ان دونوں کیسوں کی انکوائریاں 25 مارچ تک مکمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور سابق وزیراعظم کیخلاف حیثیت سے زیادہ اثاثے بنانے کے کیس کی انکوائری جاری ہے جسے 31مارچ تک مکمل کیاجائے گا۔ دیگر کیسوں میں نادہندگی کیسز ، بڑے پیمانے پر رقم کی خورد برد کا کیس ، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف حیثیت سے زیادہ اثاثے بنانے اور آمدن کا کیس ، ریکوڈک اسکینڈل میں سابق چیئرمین بی ڈی اے کیخلاف خورد برد کیس ، سابق سیکرٹری کیخلاف ناجائز اثاثے بنانے کا کیس ، ای او بی آئی کے افسران کیخلاف غیر قانونی سرمایہ کاری کا کیس ، بینک کی غیر قانونی نجکاری کاکیس ، نیشنل بینک کے سینئر وائس پریذیڈنٹ کیخلاف قومی دولت لوٹنے کا کیس ،گندم اسکینڈل میں صوبائی وزیر اور دیگر کیخلاف قومی دولت لوٹنے کا کیس ،فراڈ اور نادہندگی کا کیس ، سابق سیکرٹری پوسٹل سروسز ، سابق ایم ڈی اور دیگر کیخلاف پاکستان پوسٹ کیلئے خریدی گئی زمین میں ہیرا پھیری کا کیس ،وزارت ہاؤسنگ میں 3 ہزار کنال زمین کی خریداری میں خورد برد کا کیس ،ڈپلومیٹک انکلیو میں پلاٹ کی غیر قانونی الاٹمنٹ کرنے پر سی ڈی اے کے افسران کیخلاف کیس ، ملٹی پروفیشنل کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی اور سی ڈی اے کے درمیان ناردرن اسٹریپ کے حوالے سے کئے گئے غیر قانونی مشترکہ سرمایہ کاری کے معاہدے کا کیس جس میں 1 . 2 بلین کے فراڈ کا الزام لگایا گیا ہے ، پاکستان ایمپلائز کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے عہدیدار اور مینجمنٹ کیخلاف عوامی دولت لوٹنے کا کیس ، سابق سیکرٹری لیبر سندھ کیخلاف 128 ایکڑ زمین خریدنے کا کیس ، سابق سیکرٹری لینڈ یوٹیلائزیشن سندھ کیخلاف زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا کیس ، قومی اسمبلی کو آپرییٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ کیخلاف عوامی دولت لوٹنے کا کیس ، سویلین ایمپلائز کو آرپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ کیخلاف عوام سے فراڈ کا کیس ، سی ڈی اے افسران کی ملی بھگت سے اربوں روپے کی کرپشن کا کیس ، نیشنل پولیس فاؤنڈیشن میں پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا کیس ، ٹیکسٹائل ملز کیخلاف سرکاری زمین پر قبضے کا کیس ، عوام سے دھوکہ دہی کا کیس ، میڈیکل کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ کیخلاف عوام سے دھوکہ دہی کا کیس ، ایچ ای سن کالج اسٹاف کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی لاہور میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں فراڈ کا کیس ، ایک سینیٹر کیخلاف ااسکول فنڈز میں ہیرا پھیری کا کیس ، راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کیخلاف میٹرو بسوں کیلئے ناقص ایلویٹر اور دیگر سامان خریدنے کا کیس ،اختیارات سے تجاوز کرنے پر ایف بی آر کے افسران کیخلاف کیس ، پاکستان اسٹیل ملز کی انتظامیہ کیخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کا کیس ، حکومت کے اہم عہدیداروں کیخلاف پاکستان پاور ریسورس بھگی کا غیر قانونی کنٹریکٹ دینے پر بنایا گیا کیس ، امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر کیخلاف تین کمپنیوں کو ایف ایم ریڈیو کیلئے غیر قانونی لائسنس کے اجراء کا کیس ، سابق وزیر خزانہ ، سابق سیکرٹری کیخلاف اختیارات سے تجاوز کا کیس ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور نجی بینک کے افسران کیخلاف کیس ، نجکاری کمیشن کے ا?فیسر کیخلاف پی ٹی سی ایل کی خریداری میں دانستہ ہیرا پھیری کا کیس ، این ایل سی کے عہدیدار کیخلاف غیر قانونی سرمایہ کاری کا کیس ، بینک آف پاکستان کے سابق ڈائریکٹر کیخلاف فراڈ کا کیس ، ایک شوگر ملز کے ڈائریکٹرز کیخلاف قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا کیس ،فراڈ کے ذریعے 331 ملین قرض لینے کا کیس ،پولیس ڈیپارٹمنٹ بلوچستان میں کروڑوں روپے کی ہیرا پھیری سے متعلق ڈی آئی جی کیخلاف کیس شامل ہیں۔