اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزارت پانی و بجلی نے آئیسکو کو ہدایت کی ہے کہ حال ہی میں غیر قانونی طور پر بھرتی کئے گئے 87افسروں کی تعیناتی کالعدم قرار دے کر نئے سرے سے ان آسامیوں پر بھرتیاں کی جائیں تاکہ شفافیت برقرار رہ سکے۔ دی نیوز کو موصول ہونے والی انکوائری رپورٹ کے مطابق آئیسکو نے مذکورہ آسامیوں پر بھرتیوں کیلئے جس فرم کی خدمات حاصل کی تھیں اس نے آئیسکو کے حکام بالا کے منظور نظر امید وا رو ں کو تحریری ٹیسٹ میں پاس کر دیا۔ اس غیر قانونی بھر تیو ں میں ملوث افسران کا معاملہ ایف آئی اے اور نیب کو بھیج دیا گیا ہے۔ اس انکوائری رپورٹ کے بعد آئیسکو کے چیف ایگزیکٹو افسر کو معطل کر دیا گیا۔جنگ رپورٹر عثمان منظور کے مطابق رپورٹ کے مطابق36 امیدواروں کے تحریری ٹیسٹ میں ردوبدل کیا گیا تمام امیدواروں کی جوابی کاپیوں کا بغور جائزہ لینے کے بعد انکشاف ہوا کہ میسرز ریسورس ایکس نامی فرم نے ایک امیدوار افشاں کو 26 نمبر دیئے تھے حالانکہ اس کے 15نمبر بنتے تھے۔ یہ امیدوار ڈپٹی مینجر کی آسامی کیلئے کامیاب قرار دی گئی تھی۔ شارٹ لسٹ معیار کے مطابق5 پہلے امیدواروں کا چناﺅ کیا جانا تھا جن کے تحریری ٹیسٹ میں28نمبر تھے۔ مذکورہ امیدوار کو 26 نمبر کے باوجود شارٹ لسٹ کر لیا گیا اور 28اور 27نمبروں والے امیدواروں کو نظر انداز کر دیا گیا۔ ایک امیدوار عمر جس نے محض13 نمبر حاصل کئے تھے اس کے 46 نمبر ظاہر کئے گئے تھے۔ ثاقب نے 45 نمبر لئے جبکہ 50 ظاہر کئے گئے۔ اسامہ، حسیب، احمد، سلمان، مجاہد، وجاہت، وسیم، شہزاد اور شیراز جنہیں اے ایم کی آسامیوں کیلئے کامیاب قرار دیا گیا ان کے حقیقی نمبر کم تھے جبکہ میسرز ریسورس نے ان کے نمبر زیادہ ظاہر کر رکھے تھے۔ ایک امیدوار شہریار کی جوابی کاپی غائب تھی۔ تمام آسامیوں پر جن امیدواروں کو کامیاب قرار دیا گیا ان کی مطلوبہ تعلیمی قابلیت یا تجربہ کم تھا۔ انکوائری کمیٹی نے سابق آپریشن ڈائریکٹر آئیسکو، ایڈیشنل مینجر، ڈپٹی مینجر سروسز جو انٹیلی جنس بیورو سے ڈیپوٹیشن پر آئیسکو میں کام کر رہے تھے اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے خلاف تادیبی کارروائی کی سفارش کی ہے جنہوں نے مذکورہ فرم کے ساتھ امیدواروں کی بھرتیوں کا معاہدہ کیا تھا۔ غلام رسول مینجر ایچ آر اور طارق محمود ڈی جی ایچ آر غیر قانونی بھرتیوں کی منظوری دینے کے ذمہ دار ہیں۔ انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ فرم سے وہ تمام فنڈز واپس لئے جائیں جو دیگر امیدواروں سے لئے گئے اور ان کا وقت ضائع کرنے اور ذہنی پریشانی کی بھی تلافی کی جائے۔ رپورٹ میں آئیسکو کے بورڈ آف گورنرز کو بھی غفلت کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔