لاہور(نیوز ڈیسک)صوبائی اسمبلی پنجاب نے خواتین کو تشدد سے تحفظ کابل 2015ء متفقہ رائے سے منظور کر لیا۔ پنجاب اسمبلی کے پاس کردہ قانون کے مطابق خواتین کے جسم پر تشدد، گھریلو تشدد، نفسیاتی استحصال ، معاشی استحصال، جنسی تشدد ، کسی جرم میں رعائت یا کوئی سائبر کرام پر قانون کا اطلاق ہوگا۔ خواتین پر تیزاب پھنکنے جیسے سنگین واقعات میں عدالت کے حکم پر متعلقہ شخص کو جی پی آر ٹریکر لگایا جائے گا۔ اس کے علاوہ دو مزید بل جن میں مسعودہ قانون (ترمیم) پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی پنجاب 2015ء اور مسعودہ قانون (ترمیم) جنگلات پنجاب 2015ء پنجاب اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کرلئے۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز یہ تینوں مسعودات قانون صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے ایوان میں پیش کئے۔ جن کو ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ پنجاب پروٹیکشن آف وومن بل 2015ء کے مطابق خواتین پر تیزاب پھنکنے، جنسی تشدد اور دوسرے سنگین جرائم کرنے والا شخص کو متاثر خاتون سے استدر دور رہنا ہوگا جتنا عدالت واقعات کے تناظر میں حکم دے گی۔ گھریلو تشدد کا نشانہ بننے والی متاثرہ خاتون کو اس کی مرضی کے بغیر گھر سے بے دخل نہیں کیا جاسکے گا۔ اگر ناجائز طور پر بے دخل کردیا گیا تو عدالت متاثرہ خاتون کی پہلی والی حالت پر بحال کردے گی۔ گھریلو تشدد کرنے والے شخص کو آتشیں ہتھیار یا اسلحہ سے دستبردار ہونا پڑے گا۔ عدالت متاثرہ خاتون کو پہنچے والے نقصان کے ازالے کے لئے ریلیف فراہم کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ گھریلو تشدد کی بنیاد پر کسی بھی فراد کو کلائی پر بریسلٹ جی پی ایس ٹریکر نہیں لگے گا۔ تشدد کی غلط اطلاع دینے پر تین ماہ کی قید یا پچاس ہزار سے ایک لاکھ روپیہ تک جرمانہ یا پھر دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔ جی پی ایس ٹریکر کو مقررہ مدت سے پہلے ہٹانے پر ایک سال تک قید یا پچاس ہزار سے دو لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔ عبوری، پروٹیکشن، ایذیڈنس، مانٹری آرڈرزکی ایک سے زائد مرتبہ حکم عوومی پر دوسال تک قید یا پانچ لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا ۔ ڈسٹرکٹ پروٹیکشن آفیسر کو متاثرہ خاتون کی شکایت پر گھر میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔ بل کے مطابق خواتین کے تحفظ کے لئے حکومت پنجاب کال فری نمبر جاری کرے گی۔ قبل ازیں پاس ہونے والے مسودہ قانون (ترمیم) جنگلات 2015ء میں ترمیم سے محکمہ جنگلات کو نجی سرمایہ کاری کے ذریعے وسیع پنجاب خالی علاقہ جات میں جنگلات لگانے کے عمل کو تیز کرنے میں مدد ملے گی۔ نجی سرمایہ کاری کا صوبے کے مالی وسائل پر مفید اثر پڑے گا جبکہ قانون میں ترمیم کے بعد ’’فاریسٹ کمپنی‘‘سے مراد قانون ہذا کے تحت قائم کردہ کمپنی ہے ۔ جس کے مطابق فاریسٹ لینڈ یا ویسٹ لینڈ ہر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے عملدرآمد کی نگرانی کے لئے فاریسٹ کمپنی کا عمل میں لانے کی مجاز ہے۔ فاریسٹ کمپنی حاصل ہونے والا منافع حکومت کے پاس جمع کروائے گی۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
ویل ڈن شہباز شریف
-
آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملہ کرنے والے حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کے ہاتھوں بیوی اور بیٹی کے قتل کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
-
نئے سال کی آمد ! تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف مل گیا
-
پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا، اہم رہنما کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان
-
پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں بڑا اضافہ
-
پانچ سو روپے ماہانہ کمانے والے کپل شرما اب کتنی دولت کے مالک ہیں؟، جان کر دنگ رہ جائیں گے
-
باجوہ نے کہا رانا بہت موٹے ہوگئے ہو، جیل میں تھے تو بہت سمارٹ تھے، فیض رانا کو پھر سمارٹ بناؤ: رانا...
-
سڈنی دہشتگردی: بھارت و اسرائیل کی پاکستان کو پھنسانے کی کوشش ناکام، حملہ آور افغان شہری نکلے
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کی بیوی ور بیٹی کی گمشدگی کا معمہ حل،ملزم نے خود قتل کرنے کا اعتراف کرلیا
-
جسم فروشی کے لیے لڑکیوں کی دبئی اسمگلنگ کرنے والا گروہ بے نقاب
-
طلبہ میں 7 لاکھ کروم بُکس تقسیم کرنے کا اعلان
-
سڈنی ساحل حملے میں ملوث ساجد اکرم کے بھارتی ہونے کا انکشاف
-
چیئرمین این آئی آر سی جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی عہدے سے مستعفی















































