کراچی(نیوزڈیسک) دہشت گردی کے میں مقدمے میں رینجرز نے تفتیشی افسر پر دہشت گردوں کے میڈیکل بل غائب کرنے کا الزام عائد کر دیا۔، نیب کورٹ میں ڈاکٹر عاصم کو پیش کیا گیا تو انکی والدہ، بہن ، بیٹی اور داماد بھی عدالت میں موجود تھے۔ ڈاکٹر عاصم کی بیٹی دوران سماعت موبائل فون پر گیم کھیلتی رہی۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سید امجد شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف ریفرنس آئندہ چند روز میں دائر کر دیا جائے۔ عدالت نے انھیں ہدایت کی کہ 26 فروری تک ریفرنس فائل کر دیا جائے۔ ڈاکٹر عاصم کے وکلا کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم شدید بیمار ہیں لیکن میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر عمل نہیں کیا جا رہا۔ نیب کورٹ میں پیشی کے بعد ڈاکٹر عاصم کو انسداد دہشت گردی کورٹ میں پیش کیا گیا جہاں کراچی کے نامزد مئیر وسیم اختر اور رو¿ف صدیقی بھی پیش ہوئے۔ عدالت نے تفتیشی افسر کی پیش کردہ رپورٹ کی نقول ملزموں کے وکلا کو فراہم کر دیں۔ رینجرزکے وکلا رانا خالد اور شیخ سجاد نے تحریری طور پر تفتیشی افسر پر الزام عائد کیا کہ اس نے ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے 9 دہشت گردوں کے میڈیکل بل ?غائب کر دیے ہیں۔ تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ رینجرز من پسند تفتیش چاہتی ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر سے تحریری جواب طلب کر لیا۔ ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ انھیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔عدالت نے ڈاکٹر عاصم اور پاسبان کے سربراہ عثمان معظم کی جیل میں بی کلاس کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا جبکہ مفرور ملزموں کے ایک مرتبہ پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔