پشاور (نیوزڈیسک) وزیراعلیٰ خیبرپختونخو اپرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملہ کو دیہی اور دوردراز علاقوں میں خدمات پر آمادہ کرنے کیلئے دو سے تین گنا تک اضافے اور دیگر پرکشش مراعات دینے کیلئے بھی تیار ہے تاکہ ان پسماندہ علاقوں کے عوام کو صحت کے شعبے میں درپیش سنگین مسائل حل کئے جا سکیں اُنہوں نے ان علاقوں میں خالی آسامیوں پر تعیناتیوں اور بھرتیوں کیلئے محکمہ صحت کو پرکشش مراعات کا پیکج تیار کرنے کی ہدایت کی ہے وزیراعلیٰ نے محکمہ خزانہ کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ ضلعی اور دیہی سطح پر سرکاری ہسپتالوں کے موجودہ سپیشلسٹ ڈاکٹروں، میڈیکل افسروں، ہیلتھ منیجرز اور ٹیچنگ کیڈر کیلئے محکمہ صحت کی جانب سے تجویز کئے گئے 40 ہزار سے ایک لاکھ 40 ہزار روپے تک مالی مراعات کے پیکج کے قابل عمل ہونے کا جائزہ لے کر اپنی رپورٹ آئندہ ہفتے پیش کرے جمعرات کے روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں صوبے کے چار بڑے ہسپتالوں میں میڈیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس اصلاحات پر عمل درآمد کے بارے میں منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کر تے ہوئے وزیراعلیٰ نے چاروں بڑے ہسپتالوں جن میں ،لیڈی ریڈنگ ہسپتال، خیبرٹیچنگ ہسپتال، حیات آباد میڈیکل کمپلیکس اور ایوب ٹیچنگ ہسپتال شامل ہیں ، کے بورڈ آف گورنرز کے سربراہوں کو ہدایت کی کہ وہ نئے نظام کے تحت ان ہسپتالوں کیلئے جاری کردہ ایک ارب 80کروڑ روپے کے بجٹ کے استعمال اور بھرتیوں و برطرفیوں اور خریداریوں سمیت دیگر اختیارات کے استعمال میں رکاوٹیں دور کرنے کیلئے تجاویز مرتب کریں اُنہوں نے کہاکہ اس ضمن میں ایم ٹی آئی ریفارمز ایکٹ یا رولز آف بزنس میں ترمیم بھی کرنی پڑی یا نئے قواعد مرتب کرنے پڑیں تو اس اقدام سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا اُنہوں نے اس سلسلے میں صوبائی وزیر صحت کی سربراہی میں بورڈ آف گورنرز کے سربراہوں پر مشتمل ایک کمیٹی بھی قائم کی جو آئندہ منگل تک اپنی رپورٹ پیش کرے گی جب محکمہ صحت کے اُمور کو درست کرنے کی غرض سے وزیراعلیٰ اہم اور حتمی فیصلے کریں گے وزیراعلیٰ نے چیف سیکرٹری کی سربراہی میں بھی ایک کمیٹی قائم کی جو ایم ٹی آئی ریفارمز پر عمل درآمد کے حوالے سے اقدامات تجویز کرے گی اجلاس میں صوبائی وزیر صحت شہرام خان ترکئی ، چیف سیکرٹری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ، ایڈوکیٹ جنرل، ہسپتالوں کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمینوں اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت میں اصلاحات کے خلاف حکم امتناعی کی موثر طور پر پیروی کی ہدایت کرتے ہوئے محکمہ صحت سے کہاکہ وہ اس ضمن میں ایڈوکیٹ جنرل کی خدمات سے بھر پور استفادہ کریں جو اس بارے میں پیشہ وارانہ مہارت رکھتے ہیں وزیراعلیٰ نے بڑے ہسپتالوں سمیت صوبے بھر میں صحت کی سہولیات کی حالت درست کرنے کے حوالے سے صوبائی حکومت کے اقدامات واضح کرتے ہوئے کہاکہ صوبے کے تمام ہسپتالوں اور مراکز صحت کو معیار ،سہولیات اور عمل کے اعتبار سے ہر صورت میں ایک دوسرے کے برابر لایا جائے گا اور کسی بھی ہسپتال میں کسی بھی سہولت یا عملے کی کمی یا بیشی نہیں ہو گی اُنہوں نے کہاکہ اس مقصد کے حصول کیلئے ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کے تبادلوں پر سختی سے پابندی عائد کی گئی ہے اور تمام ہسپتالوں میں خالی آسامیوں پر خصوصی انتظامات کے تحت ہنگامی بنیادوں پر بھرتیاں کی جائیں گی اُنہوں نے ہسپتالوں اور مراکز صحت میں ضرورت کی بنیاد پر اضافی آسامیاں پیدا کرنے کی بھی یقین دہانی کراتے ہوئے محکمہ خزانہ کو حکم دیا کہ وہ محکمہ صحت کی جانب سے طلب کی گئی کسی بھی آسامی کو ہر گز مسترد نہیں کرسکتا کیونکہ ان مطلوبہ آسامیوں کا تعلق عوام کی صحت کی ضروریات سے ہے جنہیں پورا کرنا حکومت کا فرض ہے تاہم اُنہوں نے واضح کیاکہ خالی اور نئی آسامیوں پر بھرتی ہونے والے ڈاکٹروں اور دیگر عملے کی خدمات نا قابل تبادلہ ہو ں گی اور دیہی و دوردراز علاقوں کے طبی عملے کو خصوصی مراعات بھی حاصل ہو ں گی ہسپتالوں میں سہولیات اور عملے کی کمی کو دو ر کرنے کیلئے محکمہ صحت کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہاکہ ناکافی سہولیات کے باعث مریضوں کو درپیش مشکلات دور کرنے اور محکمہ صحت کے معاملات درست کرنے کیلئے انہیں اب سخت اور حتمی فیصلے کرنے پڑیں گے اور اس ضمن میں وہ ہسپتالوں میں افرادی قوت اور سہولیات کو دوگنا کرنے کے علاوہ بھر پور انتظامی اقدامات کیلئے بھی تیار ہیں اُنہوں نے کہا کہ اس مقصد کیلئے تمام مطلوبہ مالی وسائل بھی مہیا کے جائیں گے کیونکہ عوام کی تکالیف دور کرنے کیلئے حکومت کے پاس فنڈز کی کوئی کمی نہیں اجلاس کے دوران چیف سیکرٹری نے واضح کیا کہ بڑے ہسپتالوں کے بورڈ آف گورنرز کو ہسپتالوں کے کسی بھی ملازم کو برقرار رکھنے یا اس کی خدمات صوبا ئی حکومت کے حوالے کرنے کا اختیار حاصل ہے اور صوبائی حکومت ایسے ملازمین کو صوبے میں کسی دوسری جگہ تعینات کر سکتی ہے اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبہ بھر میں اس وقت ضلع کی سطح پر محکمہ صحت کو منظور شدہ آسامیوں پر 32 فیصد سپشلسٹ ڈاکٹروں، 49 فیصد ڈینٹل سرجنوں، 69 فیصد میڈیکل افسروں، 53 فیصد نرسوں اور 80 فیصد پیرا میڈیکس کی کمی کا سامناہے اس کمی کو پورا کرنے کیلئے 393 ڈسٹرکٹ سپشلسٹ اور 609 فیمیل نرسوں کی بھرتی کا عمل جاری ہے 321 نئے میڈیکل آفیسرز کی بھرتیاں مکمل ہو چکی ہیں جبکہ پیرا میڈیکس کی 900 نئی آسامیاں پیدا کی گئی ہیں محکمہ صحت نے اس موقع پر میڈیکل افسروں، ڈینٹل سرجنز اور دیگر عملے کی 4271 نئی آسامیاں پیدا کرنے کی تجویز بھی پیش کی جن پر سالانہ 2153 ملین روپے خرچ آئے گا۔