اسلام آباد (نیوزڈیسک) پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلے میں مسلم لیگ (ن) نے واضح کامیابی حاصل کر لی ہے تاہم بڑی تعداد آزاد امیدواروں کی کامیابی نے حکمران جماعت کے درمیان اختلافات، پارٹی میں ڈسپلن کی کمی کو آشکار کردیا ہے۔ کئی مقامات پر پارٹی کے رہنما¶ں نے آزاد حیثیت میں پارٹی کے منتخب دیگر امیدواروں کو شکست دی۔ بعض سینئر پارٹی رہنما¶ں نے ”دی نیشن“ کو بتایا کہ پارٹی کی قیادت نے اس بات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ پارٹی کے کئی رہنما¶ں اور ورکرز نے حکم عدولی کرتے ہوئے نہ صرف آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا بلکہ پارٹی کے ٹکٹ ہولڈرز کو شکست سے بھی دوچار کردیا۔ یہ اختلافات صرف یو سی سطح کے رہنما¶ں تک محدود نہ تھے بلکہ پارٹی کے ایم پی ایز اور ایم این بھی پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کے مخالف امیدواروں کی حمایت کرتے رہے۔ فیصل آباد میں چودھری شیر علی اور رانا ثناءاللہ کے درمیان اختلافات کو ختم کرانے میں ناکامی پر پارٹی کو درجنوں یونین کونسلز کو چھوڑنا پڑا۔ پارٹی میں ڈسپلن کی اس شدید کمی کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے بلدیاتی انتخابات میں امیدواروں کو ٹکٹ دینے کے حوالے سے میکنزم بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور اختلافات کے باعث بعض سیٹوں کو چھوڑنے کی حکمت عملی کو مسترد کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی سے تعلق رکھنے کے باوجود آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے والوں اور ان کی حمایت کرنے والوں کے حوالے سے ڈسپلنری کمیٹی بھی جلد تشکیل دی جائے گی۔ پارٹی آزاد امیدواروں کی حمایت کرنے والے ارکان صوبائی اسمبلی کی نشاندہی کے بعد انہیں اہم عہدے دینے سے گریز کرے گی۔ وزیراعظم نواز شریف نے بلدیاتی الیکشن کے بعد گراس روٹ لیول پر پارٹی کو ازسرنو منظم کرنے پر بھی غور اور تبادلہ خیال کیا ہے۔ پارٹی کے ایک رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جیتنے والے آزاد امیدواروں میں سے اکثریت کا تعلق مسلم لیگ ن سے تھا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ پارٹی ٹکٹیں میرٹ پر تقسیم نہیں کی گئیں۔