ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

بلدیاتی انتخابات، پنجاب میں ن لیگ اور سندھ میں پیپلز پارٹی جیتے گی، تجزیہ کار

datetime 30  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوزڈیسک)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پنجاب کے بلدیاتی انتخابات میں مسلم لیگ ن جبکہ سندھ میں پیپلز پارٹی واضح اکثریت حاصل کرلے گی،عمران خان نے غصہ اور دکھ میں ن لیگ کو ایم کیوا یم سے مشابہ قرار دیا،عمران خان کا تشدد پسندی کے تناظر میں ایم کیو ایم کا حوالہ دینا غلط تھا، مقامی حکومتوں کے انتخابات فوج کی نگرانی میں ہوئے تو ہی شفاف انتخابات کی توقع کی جاسکتی ہے، بلدیاتی انتخابات میں فوج کا کردار صرف حساس حلقوں تک محدود ہونا چاہئے۔ان خیالات کا اظہار حسن نثار، امتیاز عالم، بابر ستار، سلیم صافی اور مظہر عباس نے ایک نجی ٹی وی چینل ے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیا۔ پہلے سوال عمران خان کا یہ بیان کتنا درست ہے کہ مسلم لیگ ن پنجاب کی ایم کیوا یم ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ عمران خان کا مسلم لیگ ن کو پنجاب کی ایم کیوا یم قرار دینا ان کا غصہ ہے، مسلم لیگ ن سانحہ ماڈل ٹائون سے حالیہ واقعہ تک انصاف فراہم کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے۔ بابر ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم میں منظم تشدد نظر آتا تھا جس کا مسلم لیگ ن میں نشان نہیں ملتا ہے، پنجاب میں سیاسی حریفوں کیخلاف تشدد کا استعمال ہوتا ہے جس پر ایکشن لینا چاہئے۔ امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ لاہور میں پی ٹی آئی کارکنوں کی ہلاکت سے جمہوریت پسندوں کو دکھ ہوا ، پنجاب کی سیاست میں تشدد کا رجحان بڑھ رہا ہے، مسلم لیگ ن اور پنجاب حکومت کو اس کا سخت نوٹس لینا چاہئے، بلدیاتی انتخابات میں عموماً تشدد دیکھنے میں آتا ہے، خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں بھی کافی لوگ مارے گئے۔حسن نثار نے کہا کہ ن لیگ ماڈل ٹائون اور دھرنے کے دوران وحشت اور بربریت کی حد تک گئی ہے، ن لیگ اگر غنڈہ گردانہ رویے سے باز نہ آئی تو آگ اس حد تک پھیل سکتی ہے کہ بجھانا مشکل ہوجائے، ایم کیو ایم میں سب لوگ تشدد پسندنہیں ہیںالبتہ کچھ عناصر ایسے ہوسکتے ہیں،عمران خان کا تشدد پسندی کے تناظر میں ایم کیو ایم کا حوالہ دینا غلط تھا، عمران خان نے غصہ اور دکھ میں ن لیگ کو ایم کیوا یم سے مشابہ قرار دیا ۔سلیم صافی نے کہا کہ قانون کوبالائے طاق رکھ کر طاقت کے ذریعے اپنی خواہشات کی تکمیل کے معاملے میں تحریک انصاف، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وغیرہ میں کوئی فرق نہیں ہے، جو کام مسلم لیگ ن پنجاب میں کرتی ہے وہی کام پی ٹی آئی خیبرپختونخوا میں، پیپلز پارٹی سندھ میں اور ایم کیوا یم کراچی میں کرتی ہے، ن لیگ کی قیادت وزارت عظمیٰ کو بچانے کیلئے اور پی ٹی آئی کی قیادت وزارت عظمیٰ کی خواہش میں جھنجھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہے، ملتان کے جلسہ میں پی ٹی آئی کی قیادت کی بے حسی کے باعث ہلاک ہونے والوں کی بات کوئی نہیں کررہا۔ دوسرے سوال بلدیاتی انتخابات پولیس یا فوج میں سے کس کی نگرانی میں ہونے چاہئیں؟ کا جواب دیتے ہوئے امتیاز عالم نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں فوج کا کردار صرف حساس حلقوں تک محدود ہونا چاہئے، زیادہ حلقوں میں انتخابات پولیس کی زیرنگرانی ہونے چاہئیں، پنجاب پولیس کو سیاست زدہ کردیا گیا ہے ، بلدیاتی انتخابات میں پولیس کی مداخلت کی خبریں بھی آرہی ہیں اس لئے حساس انتخابی حلقوں میں فوج کے کچھ دستے بلائے جاسکتے ہیں۔ حسن نثار نے کہا کہ پنجاب پولیس کی زیرنگرانی بلدیاتی انتخابات ایسے ہی ہیں جیسے دودھ کی نگرانی پر باگڑ بلّا بٹھادیا جائے، مقامی حکومتوں کے انتخابات فوج کی نگرانی میں ہوئے تو ہی شفاف انتخابات کی توقع کی جاسکتی ہے، پنجاب پولیس تو خود ایک مسئلہ ہے، سابق آئی جی پنجاب عباس خان ایک رپورٹ میں بتاچکے ہیں کہ ن لیگ نے کتنے جرائم پیشہ افراد پولیس میں بھرتی کروائے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…