لاہو (نیوزڈیسک)عمران خان اورریحام خان کی طلاق کے بعد بلدیاتی انتخابات کانقشہ بدل جائے گا؟کیونکہ اس وقت ن لیگ اورتحریک انصاف میں بلدیاتی انتخابات میں کانٹے دارمقابلے کی توقع کی جارہی ہے،تحریک انصاف کے لئے کڑاامتحان شروع ہوگیاہے ۔ ۔سیاست پر گہری نظر رکھنے والوں نے کل31اکتوبر کو ہونے والے 12اضلاع کے بلدیاتی انتخابات کو (ن) لیگ اور پی ٹی آئی کی مقبولیت جانچنے کا پیمانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آزاد امیدوار وں کی کامیابی ” رنگ میں بھنگ “ ثابت ہو سکتی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ این اے 122میں ہونے والے حالیہ ضمنی انتخاب اور بلدیاتی انتخابات کے نتائج کو ایک تناظر میں نہیں دیکھا جا سکتا۔گلی محلے کی سطح پر پڑنے والا ووٹ (ن) لیگ کی حکومت کی کارکردگی بارے میں واضح آگاہی دے گا جبکہ پی ٹی آئی کو پڑنے والا ووٹ بھی اس کے مستقبل کا تعین کرے گا کہ عوام اس کے بطور اپوزیشن اقدامات سے کتنے خوش ہیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر (ن) لیگ مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکتی تو اسے اپنی گورننس میں مزید بہتری کے لئے کام کرنا ہوگااور اگر پی ٹی آئی اس میں کامیاب نہیں ہوتی تو عمران خان کو سیاست میں اپنے رویے میں تبدیلی لانی ہو گی اور انہیں بطور اپوزیشن عوام کے ایشوز کو اجاگر کرنے اور ان کے لئے آواز بلند کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ سیاست پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخاب میں بڑی تعداد میں آزاد امیدوار بھی میدان میں ہیں جو دونوں جماعتوں کے لئے ” رنگ میں بھنگ “ ثابت ہو سکتے ہیں۔