جاتا ہے ۔ حالانکہ جمہوریت احتساب ، انصاف اور شفافیت کا دوسرا نام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یکی گیٹ میں ہمارے کارکنوںنے دس ر وز قبل انتخابی دفتر کھولا تھا جب کہ (ن) لیگ نے چند گھنٹے پہلے آفس کھولا اور پھر آ کر ہمارے کارکنوں کو سیدھی گولیاں مار دیں ۔ جب یہاں لوگوں کو پتہ ہوگا کہ انہیں حکومتی سرپرستی کی وجہ سے کوئی نہیں پوچھے گا اور وہ بچ جائیں گے تو پھر قانون کی کیا وقت رہ جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک میں رانا ثنا اللہ جیسا شخص وزیر قانون بن جائے وہاں قانون کا اللہ ہی حافظ ہے ۔ عدالت میں ایک شخص بیان دے رہا ہے کہ اس نے رانا ثنا اللہ کے کہنے پر (ن) لیگ کے آدمی کو قتل کیا ۔ عابد شیر علی کا والد کہہ رہاہے کہ رانا ثنا اللہ نے 17افراد کو قتل کرایا اوروہ شخص آج وزیر قانون ہے ۔ انہوںنے کہا کہ فیصل آباد میں ہمارے کارکن کو کس طرح گولی ماری گئی وہ ساری قوم نے ٹی وی پر دیکھا ہے ۔ ماڈل ٹاﺅن میں وزیر قانون کے کہنے پر 100افراد کو گولیاں مار دی گئیں ۔ رانا ثنا اللہ اس لئے مطمئن ہیں کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ انہیں حکومت کی سرپرستی حاصل ہے۔انہوںنے کہا کہ خیبر پختوانخواہ میں کوئی کسی پر غلط ایف آئی آر نہیں کٹوا سکتا کوئی ایک سیاسی مخالف یہ نہیں کہہ سکتا کہ اسے پولیس کے ذریعے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ۔ ہم نے پولیس اور بیورو کریسی کو سیاسی مداخلت سے پاک کیا ہے ۔ہمیںخیبر پختوانخواہ میں پہلی بار حکومت ملی ہے لیکن ہمیں گورننس میں پنجاب میں چھ چھ باریاں لینے والوں پر سبقت حاصل ہے ۔ ان کے پوائنٹس 27جبکہ ہمارے 32پوائنٹس ہیں ۔انہوںنے کہا کہ میں پنجاب کے عوام کو کہنا چاہتا ہوں کہ وہ بے فکر رہیں پی ٹی آئی ان کے ساتھ کھڑی ہے ۔ ہمیں سینئرپولیس افسران سے کوئی شکایت نہیں ایس ایچ او کی سطح کے افسران (ن) لیگ کے رہنماﺅں سے براہ راست احکامات لے رہے ہیں اور یہی حال سندھ میں بھی ہے ۔ پنجاب اور سندھ کے حکمرانوں کو علم ہے کہ وہ پولیس کو غیر سیاسی کر کے کے کبھی انتخاب نہیں جیت سکتے ۔ میں پولیس کے ایس ایچ اوز کو کہتا ہوں کہ یہاں کوئی حکومت سدا نہیں رہنی اگر (ن) لیگ کی پنجاب چھ باریاں آئی ہیں تو ہمیں بھی خیبر پختوانخواہ میں حکومت ملی ہے او ریہاں بھی آئیں گے اور ایسے لوگوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ انہوںنے کہا کہ آئی جی پنجاب کا بھائی دیپالپور میں بلا مقابلہ منتخب ہو گیا ہے کیا کوئی امیدوار آئی جی کے بھائی کے سامنے کھڑا ہو کر مقابلہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سروے میں یہ واضح ہے کہ تحریک انصاف ایک وفاقی جماعت ہے جو حکومت کا مقابلہ کر رہی ہے ۔انہوںنے کہا کہ الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ حساس پولنگ اسٹیشنز پر فوج اور رینجرز کو تعینات کیا جائے کیونکہ خطرہ ہے کہ یہاں پر انتشار پیدا ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ (ن) لیگ کبھی بھی صاف اور شفاف طریقے سے انتخاب نہیں جیت سکتی ۔ ہم این اے 122 کی مکمل تفتیش کر رہے ہیں ۔ حلقے کے ایک ایک ووٹ کا جائزہ لے رہے ہیں اور حکومت کی تمام چیزیں سامنے لائیں گے ۔ ہم نے پوری کوشش کی کہ الیکشن کے روز دھاندلی رک جائے لیکن انہوں نے ٹیکنیکل طریقے سے الیکٹرول فراڈ کیا ہے لیکن ہم بھی ٹیکنیکل طریقے سے ان کا فراڈ سامنے لائیں گے ۔ انہوں نے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں جسٹس (ر) ریاض کیانی پر اعتماد نہیں اور ہمیں ہی نہیں پنجاب کی تمام اپوزیشن جماعتیں تحفظات کا اظہار کر رہی ہیں۔ خورشید شاہ نے تسلیم کیا ہے کہ ہم نے (ن) لیگ کے کہنے پر جسٹس( ر) ریاض کیانی کا چناﺅ کیااور بلدیاتی انتخابات وہی شخص کرا رہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی ایکٹ میں عوامی نمائندوں کو اختیارات نہیں دئیے گئے اور تمام انتظامی او رمالی اختیارات وزیر اعلیٰ کے پاس ہیںجبکہ ہم نے خیبر پختوانخواہ میں تیس فیصد ترقیاتی فنڈز ضلعی حکومتوں کی صوابدید پر چھوڑے ہیں ۔ صوبائی فنانس کمیشن بنایا گیا ہے جس کے تحت ہر ضلع کو ا س کا حصہ ملے گا۔انہوں نے کہا کہ این اے 154میں انتخابی مہم چلانے کے لئے منتظر ہوں اور ہم نے جن چار حلقوںکا کہا تھا یہ حلقہ بھی اس میں سے ایک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ہمارے ہاں اخلاقیا ت گرتی جارہی ہیں۔ ایک شخص کہتا ہے کہ میں نے ڈگری لی تھی لیکن مجھے یاد نہیں کہ میں نے کونسی ڈگری لی تھی او رپھر آرٹس کہہ دیا ۔ قوم نا انصافی کو قبول کرتی جارہی ہے جو اس معاشرے کے لئے کسی طرح بھی سود مند نہیں۔ اگر ہم نے آگے جانا ہے تو انصاف کو لانا ہوگا ۔بعد ازاں عمران خان پنجاب کے آرگنائزر چوہدری محمد سرور ، عبد العلیم خان اور دیگر پارٹی رہنماﺅں کے ہمراہ یکی گیٹ میں قتل کئے جانے والے پارٹی کارکنوں کی رہائشگاہ پر گئے اور اہل خانہ سے اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کی ۔ عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوںکا خون رائیگاں نہیں آئے گا ۔ ہم انصاف کے لئے متاثرہ خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس کے لئے ہر جگہ آواز بلند کرینگے۔کارکنوں کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے ہر ممکنہ جدوجہد اور ہر طرح کا تعاون فراہم کریں گے ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ (ن) لیگ پنجاب کی ایم کیو ایم ہے ۔ دن دیہاڑے سات افراد کو گولیاں مار دی گئیں اور دو کو شہید کر دیا گیا اور یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایس ایچ او کو ساری کارروائی کا علم نہ ہو۔ انہوںنے کہا کہ میں پنجاب پولیس کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اگر ہمارے کارکنوں کے اصل قاتل اور جو غنڈہ ہیں انہیں نہ پکڑا گیا تو آئی جی اور ایس پی کے دفاتر اور پولیس افسران کا گھیراﺅ کریں گے ۔ پولیس کا کام شہریوں کی حفاظت کرنا ہے لیکن یہاں پولیس غنڈوں اور قاتلوں کی پشت پناہی کررہی ہے ۔ یہی کام ایم کیو ایم سندھ میں کر رہی ہے ۔ قبل ازیں عمران خان خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور پہنچے جہاں پر عبد العلیم خان اور دیگر پارٹی رہنماﺅں نے ان کا استقبال کیا ۔عمران خان نے پارٹی رہنماﺅں سے ملاقات بھی کی جس میں بلدیاتی انتخابات ، این اے ضمنی انتخاب میں ووٹر لسٹوں میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی اب تک ہونے والی تحقیقات اور یکی گیٹ میں پی ٹی آئی کے دو کارکنوں کے قتل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔ذرائع کے مطابق عمران خان کو این اے122کے ضمنی انتخاب میں ووٹر لسٹوں میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے جمع ہونے والے ثبوتوں کی پیشرفت سے بھی آگاہ کیا گیا ۔عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر بھی پیغام جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ” (ن) لیگ 6بار اقتدار میں آئی لیکن گورننس میں ذرا بھی بہتری نہیں آئی۔تحریک انصاف اب حقیقی وفاقی پارٹی بن چکی ہے ۔