کراچی (نیوزڈیسک) عروس البلاد کراچی کے شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں ۔لوگوں نے بحالت مجبوری خواتین کے زیورات اور دیگر اثاثے بیچ کر پانی کے لیے حصول کے لیے بورنگ کروانی شروع کردی ہے ۔شہری کو پانی کی فراہمی کے ذمہ دار ادارے کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کے حکام نے اس صورت حال کا ذمہ دار ڈیفنس ہاو ¿سنگ اتھارٹی کو قرار دے دیا ہے ۔ایم ڈی واٹربورڈ مصباح الدین فرید کا کہنا ہے کہ شہریوں کا 70فیصد پانی ڈی ایچ اے والے ٹینکرز کے ذریعہ لے جاتے ہیں ۔کراچی کو اس وقت 60کروڑ گیلن یومیہ پانی کی قلت کا سامنا ہے ۔ڈی ایچ اے نے فیز 8بھی آباد کرلیا ہے ۔اس کے علاوہ دیگر فیزز میں بھی اضافی پانی فراہم کیاجارہا ہے ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ادارے نے شہر سے تمام غیر قانونی ہائیڈرنٹس ختم کردیئے ہیں ۔اس وقت صرف 20فیصد ہائیڈرنٹس آپریشنل ہیں جو قانونی ہیں ۔ادھر پانی کو ترسے ہوئے شہریوں کو کہنا ہے کہ پانی اب صرف پیسے والے لوگوں کے لیے رہ گیا ہے ۔غریب کے لیے پانی نہیں ہے ۔کراچی میں زیر زمین پانی کی سطح بھی غیر معمولی طور پر نیچے چلی گئی ہے ۔پہلے 50سے 60فٹ کی گہرانی میں پانی نکل آتا تھا ۔اب یہ سطح ڈیڑھ سو فٹ سے بھی نیچے چلی گئی ہے ۔اس صورت حال میں بورنگ کرنے والوں کا کاروبار چمک اٹھا ہے جو کھدائی کے لیے 60ہزار سے ایک لاکھ روپے تک وصول کررہے ہیں ۔اس پر بھی یہ ضمانت نہیں ہے کہ پانی میٹھا نکلے گا یا کھارا ۔