اسلام آباد(نیوزڈیسک)سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ این اے 154 پر حکم امتناعی فریقین کی مرضی سے دیا .بعد میں آنے والے بیانات پر رنج ہوا .انصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے حلقہ این اے ایک سو چون میں ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف صدیق بلوچ کی اپیل کی سماعت کی۔وکیل صدیق بلوچ نے عدالت کو جواب دیا کہ انتخابی عذرداری پر بدعنوانی، دھاندلی اور جعلی ڈگریوں کے الزامات لگے۔ جسٹس ثاقب نثار نے جہانگیر ترین کے وکیل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ نے جو راستہ اختیار کیا اس پر بہت رنج ہواعدالت نے درخواست گزار کی طرف سے کیس ایک ہفتہ کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت (آج)جمعرات تک ملتوی کردی ہے۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ 11 اکتوبر کو لودھراں کا الیکشن ہو جاتا تو عوام کا فیصلہ سامنے آجاتا۔جہانگیر ترین نے دانیال عزیز کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ دانیال عزیز شہباز شریف کے ساتھ دوستی مضبوط کر رہے ہیں، پتا نہیں انہیں کیا ذاتی مسئلہ ہے، ہم تو سیاست کر رہے ہیں۔جہانگیر ترین نے کہاکہ انہوں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ عدالت (ن )لیگ کے امیدوار کو تحفظ دے رہی ہے بلکہ یہ کہا تھا کہ (ن) لیگی امیدوار عدالت کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ جہانگیر ترین کے مطابق ایک ایسا امیدوار جسے ٹربیونل نے ناہل قرار دے دیا تھا عدالتی اسٹے آرڈر کی وجہ سے بحال ہو گیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ دانیال عزیز کی باتوں میں کوئی منطق نہیں ہوتی، لگتا ہے کہ وہ وزیر بننا چاہتے ہیں شاید اسی لئے وہ اتنی محنت کر رہے ہیں۔