جہلم (نیوزڈیسک)پاکستان اور ترکی کی مشترکہ فوجی مشقیں ختم جبکہ پاکستان اور سعودی عرب کی دہشت گردی کےخلاف مشترکہ فوجی مشقیں جہلم کے قریب پبی میں واقع دہشت گردی کے خاتمے کے قومی مرکز میں شروع ہوگئی ہیں۔الشہاب ون نامی یہ مشقیں اگلے بارہ روزہ تک جاری رہیں گی، جس میں سعودی اسپیشل فورس کا 57 رکنی دستہ بھی شرکت کر رہا ہے۔کمانڈر منگلا لیفٹیننٹ جنرل عمر جاوید درانی کے جنگی مشقیں دیکھیں اور میں شریک جوانوں کی پیشہ وارنہ صلاحیتوں کے مظاہرے کی تعریف کی۔پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مختلف دفاعی شعبوں میں تعاون کی ایک تاریخ ہے، تاہم پہلی بار دونوں ملکوں کی خصوصی فورسز کے دستے انسداد دہشت گردی کی مشترکہ مشقیں کر رہے ہیں۔پاکستان کی طرح سعودی عرب کو بھی حالیہ مہینوں میں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات کا سامنا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ ان واقعات میں مبینہ طور پر شدت پسند تنظیموں ’داعش‘ اور ’القاعدہ‘ سے منسلک عسکریت پسند ملوث ہیں۔دوسری جانب پاکستان کو گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے دہشت گردی اور عسکریت پسندی کا سامنا رہا ہے اور پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں ایک طویل عرصے سے مصروف عمل ہے۔دوسری طرف پاک فضائیہ کے ترجمان کے مطابق پاکستان اور ترکی کی فضائی فورسز کی مشترکہ فضائی مشقیں مکمل ہو گئی ہیں۔ پاکستان میں ہونے والی ان مشقوں میں ترک فضائیہ کے ایک دستے نے شرکت کی جس میں پانچ ایف 16 طیارے، ہوابازوں اور تکنیکی عملے کے ارکان نے شرکت کی۔ بیان کے مطابق ان مشقوں کا مقصد پاکستان فضائیہ کی صلاحیت اور اس کی استعداد کار میں اضافہ کرنا تھا۔پاکستان، سعودی عرب اور ترکی کے علاوہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی دفاعی شعبوں میں تعاون حاصل کرنے کا خواہاں ہے اس ماہ کے اوائل میں پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل سہیل امان نے امریکا کا دورہ کیا جس دوران انہوں نے دونوں ملکوں کی فضائی افواج کی مشترکہ مشقوں کے انعقاد پر بھی زور دیا تاکہ دونوں ملک ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کر سکیں۔