لاڑکانہ( نیوزڈیسک)لاڑکانہ شہر کے زیر زمین پانی میں خطرناک جراثیم شامل ہوجانے کا انکشاف، ٹیسٹ رپورٹوں میں مختلف اقسام کے چار جراثیم پائے جانے کی تصدیق، ماہرین اور ڈاکٹروں نے پینے کے پانی کو مضر صحت قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ میں ایک نجی ادارے کی جانب سے شہر کے سچل کالونی، وکیل کالونی، شیخ زید وومین اسپتال سمیت چار مختلف علاقوں سے زیر زمین پانی کے نمونے حاصل کرکے مقامی لیبارٹری سے ٹیسٹ کروائے گئے جن کی رپورٹس میں پانی میں چار اقسام کے انتہائی خطرناک جراثیم پائے جانے کی تصدیق ہوگئی ہے جن میں ایکولا جو انسان کی غلاضت میں شامل ہوتا ہے، دوسرا فیکل انٹرو کوکائی، تیسرا کولونی کاﺅنٹ اور چوتھا کولونی فارمس شامل ہیں۔ ان جراثیم کے پائے جانے کے بعد ماہرین اور ڈاکٹروں نے پانی کو صحت کے لئے مضر قرار دے دیا ہے۔ ان کے مطابق اس قسم کے پانی سے گیسٹرو اور دیگر جان لیوا امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔ پبلک ہیلتھ کے ایگزیکیٹو انجنیئر عبدالوہاب سھتو کے مطابق شہر کے درمیان سے گذرنے والی نہر میں انتظامیھ کی جانب سے ڈرینیج کا پانی چھوڑنے کے باعث زیر زمین پانی میں جراثیم پیدا پوئے۔ شہر بھر میں پینے کے صاف پانی کے لئے واٹر سپلائی اسکیم کا نظام نھ ہونے کے باعث شہری پینے کے لئے زیر زمین پانی ہی استعمال کرتے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے سالانہ صاف پانی کی اسکیموں کے اربوں روپے جاری کیے جاتے ہیں تاہم کرپشن کے باعث لاڑکانہ کے شہریوں کو آج تک پینے کا صاف پانی فراہم نہیں کیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے ساڑے سات سالہ دور اقتدار میں لاڑکانہ کے منتخب نمائندوں کی جانب سے لاڑکانہ کے شہریوں کو صاف پانی فراہم کرنے کے لیے کوئی اسکیم منظور نہیں کی گئی جبکہ گذستہ سال لاڑکانہ شہر کے ڈرینج سسٹم کے لیے کروڑوں روپیوں کی لاگت سے ایک پراجیکٹ شروع کیا گیا ہے جو کہ جون 2016 میں مکمل ہونے کے امکانات نہیں تاہم صاف پانی کی اسکیموں کے لیے ایک روپے کی بجیٹ رواں سال کی بجٹ میں مختص نہیں کی گئی ہے۔ شہریوں کا مطالبہ کہ خطرناک بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے حکومت سندھ فوری طور پر اقدامات کرے تاکہ کئی قیمتی جانیں ضایع ہونے سے بچ سکیں۔