پیر‬‮ ، 14 جولائی‬‮ 2025 

نواز شریف کا تختہ الٹنے کے بعد صدر کے منصب پر کیوں فائض رہا؟ رفیق تارڑ

datetime 13  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (نیوزڈیسک) سابق صدر مملکت محمد رفیق تارڑ نے کہا ہے کہ 12اکتوبر 1999ءکو پرویز مشرف کی طرف سے نواز شریف کا تختہ الٹنے کے بعد مجبوری کے عالم میں صدر کے منصب پر رہا ،میرے ذہن میں یہ بھی خیال تھا کہ اگر خدانخواستہ مشرف کی طرف سے بنائے گئے مقدمات میں نواز شریف کو انتہا کی سزا ہو گئی تو میرے سے جو ہو سکا میں وہ کروں گا ، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق میں نے استعفیٰ دیا نہ میری بطور صدر مدت پوری ہوئی اس لحاظ سے آصف علی زرداری کے صدر کا حلف اٹھانے تک میں صدر تھا ۔ ایک نجی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے سابق صدر مملکت رفیق تارڑ نے کہا کہ 12اکتوبر کو نواز شریف میرے پاس آئے اور مجھے ایک کاغذ دیا گیا تھا جس میں مشر ف کو ہٹانے کا فیصلہ تھا اور یہ رسمی طور پر صدر کو دکھایا گیا اور میں نے نیچے لکھ دیا ۔ کیونکہ آئینی طور پر یہ وزیر اعظم کا اختیار تھا اس لئے میں کچھ نہیں کہہ سکتا تھا۔ ابھی نواز شریف وہاں سے گئے ہی تھے کہ حالات خراب ہونے کی خبریں آنا شروع ہو گئیں اور جب میں نے نواز شریف سے ٹیلیفون کر کے ان خبروں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہاکہ وہ (فوج )وزیر اعظم ہاﺅس میں آ گئے ہیں اور پھر لائن ڈراپ ہو گئی ۔نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد میں ایک منٹ کےلئے بھی صدر کے عہدے پر نہیں رہنا چاہتا تھا ۔میں نے اپنے بیٹے کو نواز شریف کے والد کے پاس بھیجا اور اپنے فیصلے سے آگاہ کیا ۔رات کے وقت مجھے پرویز مشرف کا فون آیا اور انہوں نے بتایا کہ میں اسلام آبا د آرہا ہوں اور آپ سے علی الصبح ملاقات کے لئے آﺅں گا اور اور آپ کام جاری رکھیں جس پر میں نے کہا کہ میں کام جاری رکھوں گا یا استعفیٰ دیدوں گا اس بارے میں تین روز میں دوستوں سے مشاورت کرکے بتا دوں گا ۔ میاں محمد شریف مرحوم نے کہا کہ آپ نے صدر کا آفس کسی حال میں نہیں چھوڑنا کیونکہ آ پ کی اشد ضرورت ہے۔ جب پرویز مشرف نے مجھ سے ملاقات کی تو میں نے انہیں کہا کہ آپ نے اپنی سروس کی خاطر اتنا بڑا قدام کیا ہے جس پر انہوں نے کہا کہ میں اکیلا نہیں تھا بلکہ دیگر ساتھی بھی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو خود بھی یقین نہیں تھا کہ ہم ملک پر قابض ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا کہنا تھا کہ جب اچھا وقت تھا تو کہتے تھے نواز شریف قدم بڑھاﺅ ہم تمہارے ساتھ ہیں اور جب پیچھے مڑ کر دیکھا تو سب غائب تھے ، ان کا خیال تھا کہ پرویز مشرف کے اقدام پر احتجاج ہوگا ۔ اسی طرح دو



کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…