منگل‬‮ ، 19 اگست‬‮ 2025 

نجی سکولوں کی ہوشرباءفیسیں،معروف صحافی نے پردہ فاش کردیا

datetime 14  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کرتے ہوئے کہا کہ بڑے بڑے نجی اسکولوں نے فیسوں میں اتنا زیادہ اضافہ کردیا ہے کہ پورے ملک میں والدین واویلا کرتے نظر آرہے ہیں، حلال کی کمائی سے اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کیلئے انہیں نجی اسکولوں میں پڑھانے والے والدین عملاً ان اسکولوں کے یرغمال بن کر رہ گئے ہیں، ایک چھوٹے سے بچے کو نرسری میں داخل کروانے کیلئے بیس ہزار سے بتیس ہزار روپے تک دینے پڑتے ہیں، بچہ تھوڑا بڑا ہوتا ہے تو بتیس ہزارسے باون ہزار تک فیس ہوچکی ہے، ان نجی اسکولوں کی ٹیوشن فیس پاکستان کی بہترین یونیورسٹی LUMS کے برابر پہنچ چکی ہے۔ والدین جب فیسوں میں اضافے پراحتجاج کرتے ہیں تو انہیں کہا جاتا ہے آپ اپنے بچے کو اسکول سے نکال لیں، ان انتہائی مہنگے اسکولوں میں ٹیچرز کو جو معاوضہ دیا جاتا ہے وہ گورنمنٹ اسکولوں سے کہیں کم ہے، بعض اسکولوں کا سالانہ ٹرن اوور 2ارب روپے کے برابر ہے، اگر یہ نجی اسکول کہتے ہیں کہ ہم تعلیم کی خدمت کررہے ہیں تو خدمت اور ڈاکے میں فرق کرنا ہوگا، اگر کہتے ہیں بزنس ہے تو پھر بھی منافع خوری کے قوانین اس پر لاگو ہوتے ہیں، اگر حکومتوں نے اس معاملہ کو نظرانداز کیا تو اس مرتبہ پاکستان کے شہروں میں اپوزیشن کے احتجاج سے کہیں بڑا اور موثر احتجاج ہوگا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما انور بیگ نے کہا کہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے ساتھ ہی میثاق جمہوریت دفن ہوگیا تھا، اس کے بعد پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ ن نے میثاق جمہوریت کی طرف نہیں دیکھا، پیپلز پارٹی نے حکومت کیخلاف جارحانہ رویہ کرپشن کیسز کیخلاف کارروائی پر اختیار کیا ہے، حکومت نے کرپشن کے خاتمے کا فیصلہ کرلیا ہے، پیپلز پارٹی کی دبئی میں بیٹھی قیادت اسے پسند نہیں کررہی، 2008ء سے 2013ء تک جو لوٹ کھسوٹ ہوئی وہ سب کو پتا ہے، پیپلز پارٹی کی کرپشن کیخلاف کارروائی 2013ء کے انتخابات کے فوراً بعد ہونی چاہئے تھی۔انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کی بڑی تعداد نے کرپشن کے لحاظ سے ملک کے ساتھ گینگ ریپ کیا ہے، اس وقت بالکل صحیح احتساب ہورہا ہے، کرپشن میں جو ملوث ہو اسے سزا دی جائے چاہے اس کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو، پیپلز پارٹی کے جن رہنمائوں پر کرپشن کے الزامات ہیں ان کے اثاثے سامنے لائے جائیں سب واضح ہوجائے گا۔تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہا کہ تحریک انصاف کو پچھلے انتخابات میں لاہور سے زیادہ ووٹ کراچی میں پڑے، کراچی میں تحریک انصاف کے جلسوں سے پارٹی کی مقبولیت کا اندازہ ہوجاتا ہے، ایم کیوا یم کے بعد کراچی میں سب سے بڑی سیاسی قوت تحریک انصاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتوں کی کرپشن کے حوالے سے حقائق جاننا قوم کا حق ہے، خورشید شاہ حکومت پر کرپشن کے الزامات میں سنجیدہ ہیں تو قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی میٹنگ بلائیں، اس میں تمام معاملات سامنے آجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بہت عرصے سے ملک میں حکمرانوں کا قانون چل رہا تھا، اب پہلی دفعہ قانون کی حکمرانی نظرا ٓرہی ہے، سیاسی جماعتیں اپنے رہنمائوں کیخلاف کرپشن کے الزامات میں کارروائی کو سیاسی طورپر استعمال نہ کریں، جن سیاسی جماعتوں کے لوگوں کو پکڑا گیا ان کے قائدین سچ کو چھپارہے ہیں۔پیپلز پارٹی کی رہنما شہلا رضانے کہا کہ کسی حکومت کو ایک ڈیڑھ سال کام کرنے دینے کے بعد ہی اس کی اپوزیشن کی جانی چاہئے، پیپلز پارٹی حکومت گرانے کی اپوزیشن نہیں کررہی، اپوزیشن کا کام سیاسی حکومت کی پالیسیوں پرتنقید اور جلسے جلوس کرنا ہے، میثاق جمہوریت نے ہمیں شعور دیا کہ جمہوریت جیسی بھی ہو چلنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پر کرپشن کے الزامات آج تک ثابت نہیں کیے جاسکے ہیں،علی نواز شاہ کو 15 سال پرانے کیس میں سزا دی گئی، پیپلز پارٹی کے رہنما اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کررہے ہیں، احتساب بیورو کو صرف پیپلز پارٹی نظرا ٓرہی ہے، نندی پور، نیلم جہلم اور میٹرو بس پر بات کیوں نہیں ہوتی،خورشید شاہ یہ تمام معاملات پبلک اکائونٹس کمیٹی میں اٹھائیں گے، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ قانون کی حکمرانی تسلیم کی ہے، ہم نے کبھی کٹر لے کر ریڈزون کی تاریں نہیں کاٹی ہیں۔ شہلا رضا کا کہنا تھا کہ رینٹل پاور منصوبہ 2006ء میں آیا، راجا پرویز اشرف نے اس کے تسلسل کیلئے 15 کمپنیوں کوپیسے دیئے، لیکن جب بجلی پیدا ہونے والی تھی تو خواجہ آصف عدالت چلے گئے، عدالت کو جب پتا چلا کہ یہ معاملہ 2006ء کا ہے تو انہوں نے 15 لوگوں سے سود سمیت پیسے منگالیے، مگر پیسے آنے کے باوجود فیصلہ نہیں دیا گیا اور کیس نیب کے حوالے کردیا گیا،اب اسی کیس کا نام بدل کر شارٹ ٹرم آئی پی پیز رکھ دیا گیا ہے لیکن مقدمے کا فیصلے نہیں ہورہا۔ وزیر خوراک پنجاب بلال یاسین نے کہا کہ مضر صحت کھانے اور خراب گوشت کیخلاف کارروائی کیلئے پنجاب کے 9 ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں ٹاسک فورسز بنائی گئی ہیں جو تمام چھوٹے بڑے شہروں میں کارروائیاں کررہی ہیں، تمام ڈی سی اوز اور کمشنرز اپنا کام کررہے ہیں، اس مہم کے دوران پنجاب کے دو دفعہ دورے کرچکا ہوں، مارکیٹ میں گوشت کیخلاف بہت سی شکایات آرہی تھیں اسی لئے گوشت کیخلاف مہم پر زیادہ توجہ ہے، ایک مہینے میں ایک لاکھ لیٹر خراب دودھ ضائع کیا ہے، ہم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ پنجاب میں پولٹری بہت صاف ستھری ہے، اگر کسی جگہ پولٹری کی شکایت ملے گی تو ضرور کارروائی کریں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اور پھر سب کھڑے ہو گئے


خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…