اسلام آباد ( نیوز ڈیسک)وفاقی وزارت داخلہ نے سندھ اور پنجاب کی اپیکس کمیٹیوں کی جانب سے فوجی عدالتوں کے لئے بھجوائے جانے والے 106کیسز میں سے 96کیسز ان کو واپس بھجوا دیئے ہیں،دہشت گردی کے خاتمے کیلئے موجودہ قوانین کو سخت کرنے کے حوالے سے ضابطہ فوجداری میں ترمیم کا بل قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں غور کےلئے پیش کردیا گیاہے،نئے قانون کے تحت جھوٹے مقدمات بنانے والوں ، نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں، جھوٹی گواہی دینے والوں کیخلاف سزائیں اور جرمانے بڑھائے جائیں گے۔اجلاس میں ترک خاتون اول کی جانب سے متاثرین سیلاب کی امداد کیلئے نادرا کو تحفے میں دیئے گئے ہار کا قصہ ایک بار پھر زیر بحث آیا تاہم چیئرمین نے اراکین سے درخواست کرکے اس معاملے کو نمٹا دیا۔گزشتہ روزقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین رانا شمیم احمدکی سربراہی میں پارلیمنٹ لاجز میںہوا جس میں پیپلز پارٹی کی خاتون اراکین ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہواورنفیسہ شاہ کی جانب سے الگ الگ پیش کئے جانیوالے زنا بالجبر اورغیر ت کے نام پر قتل کی روک تھام کے حوالے سے فوجداری بل 2015ئ دونوں محرکین کی اجلاس میں عدم موجوگی کے باعث موخر کر دیا گیا جس پر وزارت داخلہ کے حکام نے کمیٹی سے درخواست کی کہ وہ فوجداری قوانین ترمیمی بل 2015پر نظرثانی کرے کیونکہ ملک کے حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ اس قانون میں ترمیم ناگزیر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قانون کے تحت، جھوٹے مقدمات بنانے والوں، نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں ، جھوٹی گواہی دینے والوں کیخلاف سزائیں اور جرمانے بڑھائے گئے ہیں۔جس پر کمیٹی کے رکن امین اللہ مروت نے استفسار کیا کہ ایسا نہ ہو کہ اس ترمیم کی منظوری سے یہ قانون ہمارے ہی خلاف استعمال ہونے لگ جائیں کیونکہ ہم سیاسی لوگ ہیں اور سیاست میں ایک دوسرے کیخلاف بیان بازی چلتی رہتی ہے ،نعیمہ کشور اور شیر اکبر خان نے کہاکہ اس بل میں سب کو ایک نظر سے ہی دیکھا جائے نہ کہ اختیارات کا غلط استعمال کرنے والے پولیس والوں کیلئے کوئی الگ بل بنایا جائے جبکہ اس بل کی جلد بازی میں منظوری کی بجائے کمیٹی ارکان کو اس کا تفصیلی جائزہ لینے دیا جائے جس پر کمیٹی نے فوجداری قوانین ترمیم بل 2015کی منظوری کا عمل آئندہ اجلاس تک کیلئے موخر کر دیا۔ اجلاس میں وزارت داخلہ کے حکام نے فوجی عدالتوں میں دہشت گردی کے کیسز کے حوالے سے بتایا کہ وفاقی حکومت نے فوجی عدالتوں میں کیسز بھجوانے کا پورا طریقہ کار مرتب کیا ہوا ہے، کوئی بھی کیس صوبائی ہوم ڈپارٹمنٹ سے پہلے متعلقہ صوبائی اپیکس کمیٹی کے پاس جاتا ہے جس کے بعد اپیکس کمیٹی کیس فوجی عدالت کو بھیجنےکیلئے وفاق کو بھجواتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی اپیکس کمیٹی کی جانب سے بھیجے گئے کیسز کا جائزہ وزارت داخلہ کی جانب سے تشکیل کردہ خصوصی کمیٹی میں لیا جاتا ہے، کمیٹی میں وزارت داخلہ، قانون و انصاف ایڈووکیٹ جنرل، اٹارنی جنرل آفس اور جی ایچ کیو کے جیگ برانچ کے نمائندے شامل ہیں۔ حکام کا کہنا تھا کہ سندھ اپیکس کمیٹی کی جانب سے 63کیسز وزارت داخلہ کو بھجوائے گئے جس میں سے صرف3کیسز فوجی عدالتوں کو بھیجنے کی منظوری دی گئی اور باقی 60کیسز واپس صوبے کو بھجوائے گئے، پنجاب اپیکس کمیٹی کی جانب سے آنے والے43کیسز میں سے 7کیسز کی منظوری دی گئی جبکہ اسلام آباد اپیکس کمیٹی کی جانب سے اب تک کوئی کیس نہیں بھجوا یا گیا اجلاس میں ترک خاتون اول کی جانب سے متاثرین سیلاب کی امداد کیلئے نادرا کو تحفہ میں دیئے گئے ہار کا قصہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں پھر زیر بحث رہا،نعیمہ کشور نے کہاکہ نادرا کے چیئرمین نے ترک خاتون اول کی جانب سے تحفہ میں ملنے والے ہار کے حوالے سے غلط معلومات کمیٹی کے سامنے رکھی تھیں جس سے کمیٹی کا استحقاق مجروح ہوا ، اس پر چیئرمین نادرا سے باز پرس کی جائے کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا جس پر چیئرمین رانا شمیم احمد خان کا کہنا تھا کہ اس بات کو اب ختم ہی کر دیں اور ہار کا معاملہ نہ اٹھائیں ورنہ یہ معاملہ ملتان تک جائے گا جس پر معاملہ ختم کر دیا گیا۔