اسلام آباد(نیوزڈیسک) وزیر اعظم نواز شریف کی تاجروں سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ 34 مختلف کاروباری شعبہ جات کی جانب سے وزیر اعظم کو سفارشات پیش کی گئیں، وزیر اعظم نے یہ سب سفارشات غور سے سنیں۔ان سفارشات میں روپے کی قدر میں کمی کی ڈیمانڈ بھی کی گئی، تاہم وزیر اعظم کی جانب سے یہ ڈیمانڈ مسترد کر دی گئی۔ 15 ارب کے ریفنڈ کی رقم بھی مانگی گئی۔ جو کہ 21 ہزار چیکس کی صورت میں جاری کر دی گئی۔تاجروں کی جانب سے وزیر اعظم سے ٹیکسٹائل پالیسی میں اصلاحات کی درخواست بھی کی گئی۔ تاہم حکومت کی جانب سے ان اصلاحات کے لئے مہلت مانگ لی گئی۔ٹیکسوں کے نظام کو بہتر بنانےکی فرمائش بھی کی گئی مگر اس معاملے پر ڈار صاحب کی جانب سے چپ سادھ لی گئی۔ تاجر برادری کی جانب سے برآمدات کو 25 ارب ڈالر سے بڑھانے کی بات بھی کی گئی۔ وزیر اعظم کی جانب سے وزیروں کو اس بارے میں حکمت عملی بنانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھئے: حرم شریف میں کرین گرنے سے شہادتیں بڑھ گئیں
جب مختلف کاروباری شعبہ جات کی شکایات بڑھتی ہی چلی گئیں تو وزیر اعظم کی جانب سے وزارتوں کو تاجروں سے ملاقاتیں جاری رکھنے کی ہدایت کر دی گئی۔تاجروں کی جانب سے وزیر اعظم سے ایک اور ملاقات کی گذارش بھی کی گئی، ان کی یہ درخواست مان لی گئی۔اس کے علاوہ ایکسپورٹ انڈسٹری کا پیکچ تشکیل دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ وزیر اعظم کی جانب سے اس منصوبے کی تشکیل کے لئے بھی متعلقہ وزارت کو ہدایت جاری کر کے معاملہ نمٹا دیا گیا۔