رسمی غرض و غائت بیان کرتے ہوئے محتاط لفظوں کا استعمال کیا گیا۔ خطے میں پیدا شدہ سلامتی کے حالات بالخصوص بھارت میں انتہا پسند اور مسلمان و اسلام دشمن مودی حکومت کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد پاکستان کے تئیں بھارت کے طرز عمل میں پیدا شدہ جارحیت ایسا منظر نہیں جسے نظرانداز کردیا جائے اور اس کے سرسری جائزے پر اکتفا کیا جائے۔ بھارتی فوج کے سربراہ نے گزشتہ ہفتے اپنی تینوں مسلح افو اج کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عجلت میں لڑی جانے والی مختصر جنگوں کے لئے تیار رہنے کا ذکر کیا تھا اس کے تانے بانے آٹھ سال قبل بھارتی فوج کےسابق سربراہ کے پیش کردہ کولڈ اسٹارٹ کے نظریئے سے جوڑ کر دیکھا جائے تو اس کا مخاطب یقیناً پاکستان ہے۔ قبل ازیں بھارتی وزیراعظم نریندرمودی اپنے غیر ملکی دوروں میں پاکستان کے خلاف اپنے خبث باطن کا اظہار تواتر سے کرتا آیا ہے وہ اس تنظیم کی پیداوار ہے جو جنوبی ایشیا میں مسلمانوں کو ہندو بنالینے پر یقین رکھتی ہے یا پھر انہیں تہہ تیغ کردینے کا کھلم کھلا نعرہ لگاتی ہے ایسے شخص سے کسی شائستگی کی امید کیونکر کی جاسکتی ہے بھارتی فوج کے سربراہ کے بعد دفاع کے لئے بھارتی وزیر مملکت نے رازدارانہ لہجے میں کہا کہ پاکستان کے خلاف منصوبہ بندی کا عمل جاری ہے یہ سب کچھ اس وقت کہا گیا جب بھارتی فوج لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر جنگ بندی کی لگاتار خلاف ورزی کررہی ہے