دبئی (نیوزڈیسک) اپیکس کمیٹی اجلاس میں فیصلے کرنے کے معاملے میں سارا دبائو اور ذمہ داری سیاست دانوں پر ہوگی، نہ کہ فوج پر۔ ایسا اسلئے ہو سکتا ہے کہ آرمی چیف پہلے ہی دو ٹوک اور واضح الفاظ میں یہ اعلان کر چکے ہیں کہ دہشت گردوں، ان کے ساتھیوں، مددگاروں، مالی معاونین اور شراکت داروں کے خلاف آپریشن جاری رہے گا اور اسے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ سیاست دانوں کو اپیکس کمیٹی کے فیصلوں سے اتفاق کرنا ہوگا یا پھر اپنا راستہ الگ کرکے مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کریں، سب سے اہم معاملہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور اس کے بعد وزیراعظم نواز شریف کا ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو دبئی میں ہونے والی حالیہ ملاقاتوں کے تناظر میں پیپلز پارٹی کا دفاع کرنا ہوگا۔ انہیں اجلاس میں احتجاج کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ یہ ایک کھلا سوال ہے کہ وہ کس قدر احتجاج کر پائیں گے لیکن اپیکس کمیٹی کے گزشتہ اجلاسوں میں سے ایک میں انہوں نے مستعفی ہونے کی پیشکش کی تھی لیکن آصف علی زرداری نے انہیں فوراً روک دیا۔روزنامہ جنگ کے صحافی شاہین صہبائی کے مطابق جمعرات کو مسٹر زرداری موجود نہیں ہوں گے۔ رینجرز کو اپنے اقدامات، بالخصوص پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے رہنمائوں کے خلاف کارروائیوں کی وضاحت پیش کرنا ہوگی