کراچی(نیوز ڈیسک) آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی اور سیاسی اثرورسوخ استعمال کرکےسب انسپکٹرز بن کر تھانوں میں تعینات ہونے والے 18 اسسٹنٹ سب انسپکٹرز کو واپس انکے سابق عہدوں پربھیج دیاہے۔ جنگ رپورٹر خالد محبوب کے مطابق آئی جی سندھ کے سرکولر نمبر/E-II/ASI -53 4951 کے مطابق آئی جی سندھ نے پرانی تاریخوں میں دی گئیں18 افسران کی ترقیاں فوری منسوخ کردی ہیں جن میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر محمد عرفان میﺅ، ناصر محمود، تنویر مراد، قلندر بخش بلوچ، محمد ندیم تنولی،غلام رسول ارباب،جمعہ خان، امان اللہ مروت، سید امجد حسین، محمدمٹھل شر، ارباب علی، غلام شبیر عمرانی، عبداللطیف، خالد محمود، رفاقت علی، محمد صابر، اعجاز احمد بٹ اور علی باقر بلوچ شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ تھانیداروں میں سمن آبادغلام رسول ارباب، ایس ایچ او سعید آباد ناصر محمود، ایس ایچ مدینہ کالونی ندیم تنولی کو گزشتہ ہفتے ہٹائے گئے تھے جبکہ فہرست میں ایس ایچ او سائٹ اے تنویر مراد، ایس ایچ او گلشن معمار محمد مِٹھل شراور ایس ایچ او میر پورخاص غلام شبیر عمرانی شامل ہیں۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ہٹائے گئے ایس ایچ اوزمیں تین تھانیداروں امان اللہ مروت، قلندر بخش بلوچ اور عرفان میﺅ کے خلاف اپیکس کمیٹی نے بھی اپنی سفارشات دی تھیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جس علاقے میں کچی شراب پی کر 34افراد ہلاک ہوئے تھے اس وقت متعلقہ تھانے کا ایس ایچ او عرفان میﺅ تھا۔ جسے تحقیقات کے بعد واقعہ کا ذمہ دار ٹھہراکر تبادلہ اندرون سندھ کردیا گیا تھا جبکہ کورنگی صنعتی ایریاتھانےکے ایس ایچ او قلندربخش بلوچ پر تعیناتی کے دوران منشیات کی کھلے عام خریدو فروخت کا الزام ہے۔ذرائع کے مطابق ہٹائے گئے تھانیداروں میں دو سب انسپکٹروں نے اپنی تعیناتی سفارش پر وزیر اعلیٰ ہاﺅس کرائی تھی۔