کراچی (نیوز ڈیسک ) و فاقی حکومت کی طرف سے شروع کیئے گئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت 3662مدارس کی جیو ٹیگنگ مکمل ہو چکی ہے جن میں سے 2122مدارس کراچی میں جبکہ 1548حیدرآباد میں ہیں یہ مرحلہ بہت ہی جلد مکمل ہو جائیگا یہ بات بدھ کو و زیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت نیپ کے فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے وزیراعلیٰ ہاﺅس کراچی میں منعقدہ جائزہ اجلاس میں سامنے آئی۔ اجلاس کو بریفینگ دیتے ہوئے سیکریٹری داخلہ مختیار سومرو نے بتایا کہ 9590مدارس میں سے 6503مدارس کی رجسٹریشن مکمل ہو چکی ہے جبکہ 2920مدارس کی رجسٹریشن ابھی ہونا باقی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان غیر رجسٹرڈ شدہ مدارس میں 517,695طلباءداخل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مدارس کی جئیو ٹیگنگ کی شروعات ہوچکی ہے اور فی الوقت کراچی کے 2122جبکہ حیدرآباد کے 1548مدارس کی جئیو ٹیگنگ مکمل ہو چکی ہے جس سے انکی درست لوکیشن معلوم ہو سکے گی۔ اس موقع پر آئی جی پولیس سندھ غلام حیدر جمالی نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ مختلف الزامات کے باعث 167مدارس کو سیل کیا گیا ہے جبکہ کراچی ، حیدرآباد اور بدین کے 21مدارس کی مشکوک ہونے کی وجہ سے چھان بین کی گئی ہے۔ جن میں سے کچھ مدرسوں میں نفرت انگیز مواد کی برآمدگی کے بعد انکے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تمام مکتبہ فکر کے علماءکی طرف سے مدارس کی رجسٹریشن کے معاملے میں تعاون کرنے پر انکا شکریہ ادا کیا انہوں نے آئی جی سندھ اور سیکریٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ مدارس کی رجسٹریشن یا چھان بین کے معاملے پر تمام علماءسے مسلسل رابطے میں رہیں۔ افغان تارکین وطن کی شناخت اور انکی وطن واپسی کے حوالے سے سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ سندھ میں اسوقت 92646افغان باشندے رجسٹرڈ ہیں اور رواں سال میں وفاقی سیفرون منسٹری کی طرف سے 650خاندان اور 3021افراد کو واپس بھیجا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 35278افغانوں کو اگست 2015تک سندھ صوبے سے واپس بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غیر قانونی افغان باشندوں کے خلاف 720کیسیز رجسٹرڈ کئے گئے ہیں جس کے تحت 2100کو گرفتار کرکے 1309کو نامزد اور 953کو جوڈیشل کسٹڈی کیا گیا جبکہ 356 ضمانت پررہا ہوئے اور 222 غیر قانونی افغان باشندوں کو آئی جی جیل کی طرف سے واپس بھیجا گیا ہے۔ سیکریٹری داخلہ مختیار سومرو نے مزید بتایا کہ پھانسی کے 458قیدیوں میں سے 18کو پھانسی دے دی گئی ہے ان میں سے 395 اپیلیں سندھ ہائی کورٹ میں، ایک اپیل وفاقی شرعی کورٹ میں ، 53سپریم کورٹ میں جبکہ صدر پاکستان کے پاس 5معافی کی درخواستیں زیر غور ہیں اور سندھ ہائی کورٹ نے 4کے بلیک وارنٹس پر اسٹے جاری کیا ہوا ہے۔ مسلح گروپ کے بارے میں تفیصلات بتاتے ہوئے سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ 61 کالعدم مذہبی تنظیموں کی نشاندہی ہو چکی ہے اور ستمبر 2013سے ستمبر 2015تک القاعدہ اور ٹی ٹی پی کے 164کارندوں سمیت 1155دہشت گرد اور لیاری گینگ وار کے 130کریمنلز مارے جا چکے ہیں۔ اسکے علاوہ القاعدہ اور ٹی ٹی پی کے 879دہشت گردوں اور لیاری گینگ وار کے 67مجرموں سمیت 63055 دہشت گرد گرفتار کئے گئے ہیں اور انکے ہاں سے 16650غیر قانونی اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا ہے۔ اس موقعے پر ٹارگیٹیڈ آپریشن کے دوران اگست 2015تک سنگین جرائم کے ملزمان کو رینجرز کے سپرد کرنے کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے کہا کہ 495ملزمان کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 489چالان ہوئے جبکہ 6کی تحقیقات جاری ہے 2ملزمان پر فرد جرم عائد ہو ئی اور 4کو بری کیا گیا انہوں نے بتایا کہ ان میں سے 462اس وقت مختلف جیلوں میں ہیں اور 21ضمانت پر ہیں۔ آئی جی سندھ پولیس نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ جنرل راحیل شریف نے سندھ پولیس کو جدید اسلحہ فراہم کیا تھا اور سندھ پولیس کو مزید جدید اسلحہ و آلات سے لیس کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی تھی۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ذاتی دلچسپی کی وجہ سے ٹارگیٹیڈ آپریشن سے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں اور اس حوالے سے اگر وہ پولیس اسٹیشنوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھاتے ہیں تو یہ بہت ہی اچھا ہوگا۔ اجلاس کی صدارت کے بعد وزیراعلیٰ سندھ اسلام آباد روانہ ہو گئے جہاں وہ جمعرات کو وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی صدارت میں ہونے والے نیپ اجلاس میں شرکت کرینگے۔