اسلام آب(نیوزڈیسک)اگر کوئی یہ جاننے کا خواہشمند ہو کہ یکے بعد دیگرے حکومتیں پہیہ کیسے الٹا گھماتی ہیں تو مدارس کی رجسٹریشن اس کی کلاسک مثال ہے، یہ 18سال پرانا اصلاحاتی منصوبہ ہے، اب تک جاری ہے، پیر کو ایک نیا آغاز دیکھا جب حکومت اور مدارس کے رہنما رجسٹریشن کے معاملے پر معاہدے پر پہنچے جس پر پہلی بار 2005پھر 2010ء میں اتفاق ہوا تھا اب پھر ہوا ہے،7؍ستمبر 2015ء کو مدارس کے رہنمائوں اور وزیراعظم نے مدارس کے آڈٹ، رجسٹریشن اور دیگر معاملات پر اتفاق کیا جس کا فیصلہ کمیٹی کے ذریعہ ہو گا،روزنامہ جنگ کے صحافی عمرچیمہ کی رپورٹ کے مطابق اسی طرح کی مفاہمت 7؍اکتوبر 2010ء میں بھی ہوئی تھی، مدارس کی اصلاحات کے حوالے سے مذاکراتی تاریخ بتاتی ہے کہ اجلاسوں میں جوش و خروش دکھایا جاتا ہے اور پریس کانفرنسوں میں ختم ہو جاتا ہے، وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پیر کو پریس کانفرنس میں جو بتایا ان کے پیشرو نے 2010ءمیں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کے بعد تقریباً ان ہی نکات پر اتفاق کا بتایا تھا، اگر معاہدے کا مواد رہنما ہے تو اکتوبر 2010کا معاہدہ زیادہ جامع تھا کیونکہ اس میں دیگر نکات کے علاوہ جدید تعلیم متعارف