اسلام آباد(نیوزڈیسک)سینئر صحافی و اینکر پرن جاوید چوہدری اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ جب جنرل پرویز مشرف نے اقتدار سنبھالا تو ایم ایم عالم صاحب نے ان پر بھی تنقید شروع کر دی‘ وہ فوج کے سیاسی کردار اور کرپشن کو ملک کی تباہی کا اصل ذمہ دار قرار دیتے تھے‘ وہ کہتے تھے‘ جنرل مشرف اور ان کے ساتھی کرپٹ بھی ہیں اور یہ ہوس اقتدار کے شکار بھی ہیں‘ یہ لوگ ملک کو تباہ کر دیں گے‘ خفیہ ادارے پھر ایکٹو ہوئے‘ ایک بار پھر ان کی گفتگو ٹیپ ہوئی‘ یہ ٹیپ صدر جنرل پرویز مشرف کو پیش کر دی گئی‘ صدر نے ائیر چیف کو طلب کیا‘ ٹیپ سنائی اور ان سے کہا‘ چک لالہ حساس علاقہ ہے‘ یہ شخص ہماری ناک کے نیچے بیٹھ کر ہمارے خلاف گفتگو کر رہا ہے‘ اس سے بغاوت پھیلنے کا خدشہ ہے‘ آپ اسے راولپنڈی سے کہیں دور بھجوا دیں‘ صدر کا حکم تھا چنانچہ ایم ایم عالم صاحب کا سامان باندھا گیا اور انہیں راولپنڈی سے کراچی پہنچا دیا گیا‘ ان کا اگلا ٹھکانہ فیصل بیس تھا‘ یہ انتقال تک فیصل بیس میں رہے‘ دسمبر 2012ئ میں ان کی طبیعت خراب ہوئی‘ انہیں نیوی کے ہسپتال شفائ میں منتقل کیا گیا‘ یہ وہاں 18 مارچ 2013ئ تک داخل رہے‘ 18 مارچ کو جب انہوں نے آخری سانس لی تو ان کی شجاعت اور بہادی کے نغمے گانے والوں میں سے کوئی شخص ان کے سرہانے موجود نہیں تھا‘ وہ پاکستانی تھے‘ وہ پوری زندگی پاکستان کےلئے لڑتے رہے اور یہ لڑائی لڑتے لڑتے خاموشی سے دنیا سے رخصت ہو گئے۔