اسلام آباد(نیوز ڈیسک)دہشتگردی کی کارروائیوں کی حمایت کرنے والے مدارس کی نگرانی اورمدارس کی اصلاحات کیلئے حکمت عملی وضع کرنے کیلئے علمائے کرام کی وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات میں کچھ وفاقی وزراءنے بھی شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں مدارس کی تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے علمائے کرام نے خود دہشت گردی سے متعلق کارروائیوں میں ملوث مدارس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، اور حکومت سے ایسے مدارس کی نشاندہی کا مطالبہ بھی کیا۔ تاہم اجلاس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے مدارس کے خلاف سخت اقدامات نہ کرنے کیلئے کئی دلائل دیئے ، بالخصوص ان کے خلاف جوکہ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، انہوںنے دلیل دی کہ حالیہ دہشت گردی سے متعلق واقعات میں اعلیٰ تعلیم کے جدید اداروں کے طلباءملوث پائے گئے ، ان کاکہنا ہے کہ آیا ان اعلیٰ تعلیمی اداروں پر بھی پابندی عائد کردینی چاہیے ؟ اجلاس میں شریک ایک ذریعے نے قومی اخبار کو بتایاکہ وزیر اعظم نے بھی کہاکہ تمام مدارس کی رجسٹریشن کی جائیگی۔ انہوں نے کہاکہ متواتر حکومتوں کی جانب سے کہا گیا مدارس کی رجسٹریشن اور انکے اکاونٹس کے آڈٹ کیے جائینگے، لیکن اس ضمن میں کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے۔ انہوں نے بتایاکہ اتحادتنظیم مدارس(آئی ٹی ایم پی) کا مطالبہ ہے کہ مدارس کی رجسٹریشن کی جائے اور ایسوسی ایشن کا اعلان کیا جائے، لیکن حکومت نے مدارس کی رجسٹریشن ، آڈٹ اور نگرانی کے عمل کیلئے عملی اقدامات کرنے کے بجائے ایک مرتبہ پھر وہی باتیں کیں جو سیکڑوں مرتبہ دہرائی جاچکی ہیں۔ جنگ رپورٹر احمد نورانی کے مطابق آئی ٹی ایم پی نے حکومت کو بتادیاکہ وہ تمام مدارس پر الزامات عائد کرنے کے بجائے دہشت گردی میں ملوث اوردہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرنے والے مدارس کی نشاندہی اور انہیں بے نقاب کرے۔ اجلاس میں شریک ذریعے کے مطابق آئی ٹی ایم پی کے علما نے آپریشن ضرب عضب کو کھل کر سراہا اور دہشت گردی کےخلاف حکومت کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ مدارس کے آڈٹ کے حوالےسے علما نے حکومت سے ان کی اسٹیٹ بینک کے افسران کے ساتھ ملاقات کرائے جانے کا مطالبہ کیا، تاکہ بطور پہلا قدم تمام مدارس کے اکاونٹس کھل جائیں۔